مہر خبررساں ایجنسی نے رشیا ٹوڈے کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے مطالبہ کیا ہے کہ یورپی یونین تل ابیب کے ساتھ تجارتی معاہدے کو معطل کرے۔
غزہ کی جنگ میں صیہونی حکومت کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں وسیع تر خدشات کے پیش نظر اسپین اور آئرلینڈ نے فروری میں یورپی کمیشن سے باضابطہ طور پر کہا کہ وہ یونین اور اسرائیل کے درمیان تجارتی تعاون کے معاہدے پر نظرثانی کرے، تاہم برسلز نے ابھی تک جواب نہیں دیا ہے!
سانچیز نے صیہونی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا: یورپی کمیشن کو دو یورپی ممالک کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعاون کے معاہدے کو معطل کرنے کی درخواست پر ایک بار پھر جواب دینا چاہیے۔
انہوں نے جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج (UNIFIL) کے ہیڈ کوارٹر پر اسرائیلی حملے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے UNIFIL فورسز کے انخلاء کی درخواست منظور نہیں کی جائے گی۔
لبنان میں UNIFIL فورسز اس وقت ہسپانوی جنرل آرولڈو لازارو سائنز کی کمان میں ہیں، گذشتہ ہفتے اس تنظیم کے ہیڈ کوارٹر پر صہیونی فوج کے کم از کم چار حملوں کی اطلاع ملی ہے، اسپین نے 600 سے زیادہ امن فوجی لبنان بھیجے ہیں۔
ان حملوں کے بعد سانچیز نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ اسرائیل کو ہتھیار بھیجنا بند کرے۔
اسپین اور آئرلینڈ کی درخواست اس وقت سامنے آئی ہے جب دونوں ممالک نے رواں سال کے شروع میں فلسطین کی آزاد ریاست کو تسلیم کیا تھا۔ لبنان پر صیہونی حکومت کی فوجی کارروائیوں اور جارحیت میں توسیع کے بعد سے اقوام متحدہ کے کم از کم 37 رکن ممالک نے سرکاری طور پر UNIFIL پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کی مذمت کی ہے۔
لبنان کی وزارت صحت کے اعلان کے مطابق صیہونی حکومت اور لبنان کی اسلامی مزاحمت کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد سے اب تک اس ملک میں 2100 سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔