مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے دورہ عمان کے دوران اس ملک کی جانب سے خطے کے مسائل کے حل میں بہت مدد گار ثابت ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عمان نے ہمیشہ پیغامات کے تبادلے یا مذاکرات کی بنیاد فراہم کرنے میں مثبت کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے حالیہ برسوں میں عمان کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تبادلہ پہلے بھی انجام پاتا رہا ہے اور یہ پچھلی حکومت میں بھی رہا جو مسقط ڈپلومیسی کے نام سے جانا جاتا ہے۔
عراقچی نے کہا کہ اس عمل کی بنیاد پر ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ رابطے عمان کے ذریعے کیے گئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سلسلہ اب رک گیا ہے کیونکہ خطے کے حالات خاص ہوچکے ہیں اور اب ان مذاکرات کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ تاہم موجودہ بحران ختم ہونے کے بعد ہم فیصلہ کریں گے کہ آیا اس عمل کا دوبارہ آغاز ہونا چاہئے ہے اور پھر اس کا طریقہ کار کیا ہوگا۔
عراقچی نے یہ بتاتے ہوئے کہ عمان کے اپنے حالیہ دورے کے دوران، مذکورہ بالا فریم ورک میں کوئی رابطہ نہیں ہوا، مزید کہا کہ میں نے خطے کے دیگر ممالک کے دورے کے دوران ہونے والی تمام بات چیت کے دوران کچھ ممالک کو پیغامات بھیجے اور ان پر اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف واضح کیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے درخواست کی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف تمام فریقوں تک پہنچ جائے اور امریکہ، یورپی ممالک اور علاقائی ممالک کو معلوم ہونا چاہیے کہ ایران کا موقف کیا ہے؟ ہمارا موقف بالکل واضح ہے جسے ہم نے کئی بار دہرایا ہے، وہ یہ کہ ہم جنگ اور تصادم نہیں چاہتے، حالانکہ ہم اس کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سفارت کاری کو کام کرنا چاہیے اور بحران کو روکنا چاہیے۔