حیفہ پورٹ، صیہونی رجیم کے سب سے بڑے صنعتی مراکز میں سے ایک بلکہ اس کی معیشت کا دل ہے، جو حزب اللہ کے میزائل حملوں میں اضافے کے بعد سے مفلوج ہو کر رہ گیا ہے اور اس کی بہت سی تجارتی سرگرمیاں روک دی گئی ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنان سے مقبوضہ حیفہ اور اس کے اطراف میں حزب اللہ کے میزائل حملوں کی رفتار اور رینج میں اضافے نے صیہونی حکومت کی اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں میں نمایاں رکاوٹ پیدا کردی ہے۔ 

مقبوضہ فلسطین کے شمال میں غزہ جنگ کے آغاز سے آج تک ہم دوسرے سال میں داخل ہو چکے ہیں۔ 

ہم مقبوضہ حیفہ کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟ 

حیفہ شہر الکرمل کے علاقے میں واقع ہے اور آبادی کے لحاظ سے مقبوضہ علاقوں کے تین بڑے شہروں میں سے ایک ہے۔ اس شہر کی آبادی 300,000 ہے اور یہ بیت المقدس اور تل ابیب کے بعد مقبوضہ فلسطین کا تیسرا سب سے زیادہ آبادی والا شہر ہے۔ 

حیفہ دراصل مقبوضہ سرزمین کے شمال اور جنوب کے درمیان ایک اہم ٹرانزٹ اور مواصلاتی شہر ہے اور اسے شمالی علاقے کا دارالحکومت سمجھا جاتا ہے۔ 

علاوہ ازیں حیفہ مقبوضہ فلسطین کا ایک اہم سماجی، تعلیمی اور ثقافتی مرکز بھی ہے جس کا رقبہ 70 مربع کلومیٹر ہے جو کہ رقبے کے لحاظ سے مقبوضہ فلسطین کا چھٹا بڑا شہر سمجھا جاتا ہے اور اس کے علاوہ یہ صیہونی حکومت کی ٹیکنالوجی، توانائی اور ہتھیاروں کی صنعتوں کا بھی مرکز ہے اور اسی وجہ سے اسے پورے مقبوضہ فلسطین میں اسٹریٹجک اہمیت حاصل ہے۔ 

مقبوضہ حیفہ کو قابض حکومت کے سب سے بڑے سمندری تجارتی مراکز میں بھی شمار کیا جاتا ہے اور حیفہ کی بندرگاہ مقبوضہ فلسطین کی مشہور ترین بندرگاہوں میں سے ایک ہے۔

مقبوضہ فلسطین کے شمال میں جنگ کی توسیع کے بعد صہیونی فوج نے شمال اور حیفہ میں پہلے سے موجود نقل و حرکت کی پابندیوں کا دائرہ بڑھا دیا ہے۔

اس میں اسکول دو ہفتے قبل سے مکمل طور پر بند ہیں اور کمپنیوں اور کارخانوں کو اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے اور ان میں سے کئی بند ہو چکے ہیں۔ 

حزب اللہ نے قابض رجیم کی معیشت کو کیسے تباہ کیا؟ 

حیفہ شہر میں کمپنیوں، ریستوراں، کیفے، تفریحی مراکز، سیاحتی مقامات وغیرہ کے مالکان حزب اللہ کے میزائل حملوں کے براہ راست نتائج سے متاثر ہونے والے پہلے فریق تھے۔ حزب اللہ کے حملوں کے آغاز سے ہی ان میں سے بہت سے مراکز بند ہوچکے ہیں اور جو اب بھی کھلے ہیں وہ بہت محدود پیمانے پر کام کررہے ہیں۔

 "زہاویت یہودا" مقبوضہ حیفہ میں ایک کپڑے کی دکان کا مالک ہے، جس کی سرگرمیاں حزب اللہ کے راکٹ حملوں کے بعد بہت متاثر ہوئی تھیں۔

 اسرائیلی اخبار "دی مارکر" کے ساتھ گفتگو میں اس صہیونی تاجر نے کہا: بہت سی دکانیں اور کمپنیاں بند کر دی گئی ہیں اور جنگ کو گزرے ایک سال کے دوران ہم ہمیشہ اس انتظار میں رہتے تھے کہ کہیں یہاں حملہ نہ ہوں اور ہمیشہ غیر یقینی صورت حال کا شکار تھے. آج حیفہ کے تاجر، جو ہماری معیشت کی شہ رگ ہیں، ایک بہت ہی تلخ حقیقت کا سامنا کر رہے ہیں۔ حیفہ میں ریستوراں بند ہیں، اور صرف قلعہ بند علاقوں اور پناہ گاہوں کے قریب واقع کاروبار ہی کام کر سکتے ہیں۔ گلیوں میں ٹریفک بہت کم ہے اور یہاں زندگی مفلوج ہے۔ 

صہیونیوں کے لیے حیفہ کی صنعتی اہمیت

 حیفہ کو مقبوضہ فلسطین کے شمال میں سب سے بڑا صنعتی مرکز سمجھا جاتا ہے اور یہ شہر اقتصادی ترقی میں بھی بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔

 حیفہ میں صیہونی حکومت کے نمایاں ترین صنعتی مراکز درج ذیل ہیں: 

کیمیکل اور تیل کی صنعتیں

کیمیکل اور تیل کی پیداوار کے شعبے میں بہت سی سہولیات حیفہ میں واقع ہیں، اور اس شہر میں بیزان سمیت بین الاقوامی اور ملکی کیمیکل کمپنیوں کے لیے کام کرنے والی بہت سی فیکٹریاں شامل ہیں۔ یہ کمپنی خام تیل کی پروسیسنگ میں مہارت رکھنے والی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔ 

 جدید اور ہائی ٹیکنالوجی کی صنعتیں

حیفہ شہر صیہونی حکومت کی ہائی ٹیکنالوجی کے اہم ترین صنعتی مراکز میں شمار ہوتا ہے اور بڑی تعداد میں بڑی کمپنیاں جو نئی ٹیکنالوجیز کی ترقی کے میدان میں کام کرتی ہیں اس شہر میں واقع ہیں۔

 سمندری صنعتیں

حیفہ بندرگاہ صیہونی حکومت کی دو اہم بندرگاہوں میں سے ایک ہے اور یہ سمندری تجارت کا ایک اہم مرکز ہے اور مختلف قسم کے سامان کی برآمد اور درآمد کے لیے ایک اہم مرکز ہے۔ اس بندرگاہ کو اسرائیلی فوج کی بحری صنعت کا اڈہ بھی سمجھا جاتا ہے۔ 

دھاتی صنعتیں

 دھات کی پیداوار کے شعبے میں کام کرنے والی کمپنیوں کی ایک بڑی تعداد حیفہ شہر میں واقع ہے۔

فوڈ انڈسٹری

 حیفہ میں خوراک اور مشروبات کی پیداوار کے شعبے میں بڑی تعداد میں کارخانے شامل ہیں جو ملکی مارکیٹ میں کام کرتے ہیں یا غیر ملکی منڈیوں کو برآمد کرتے ہیں۔

 لبنان سے میزائل اور ڈرون حملوں میں توسیع کے باعث مقبوضہ شمالی فلسطین کے مختلف علاقوں میں اسکولوں اور یونیورسٹیوں کا تعلیمی نظام بند ہوگیا ہے۔ اس کی وجہ سے حیفہ میں تجارتی و اقتصادی سرگرمیوں اور گاڑیوں کی آمدورفت میں کمی واقع ہوئی ہے۔

 حیفا اور شمالی مقبوضہ فلسطین میں کاریگروں کی یونین نے اطلاع دی ہے کہ شمال میں 40 فیصد کارخانے انتہائی جزوی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں اور تقریباً 15 فیصد فیکٹریاں مکمل بند ہیں۔

مقبوضہ شمالی علاقوں میں دستکاریوں کی یونین کے ڈائریکٹر روعی یسرائیلی نے بتایا کہ فیکٹریوں کے منتظمین موجودہ حالات کے مطابق فیصلے کرتے ہیں اور لبنان کے ساتھ سرحدی خطوط پر واقع تمام کارخانے بند رہنے پر مجبور ہیں۔ دوسری جانب صیہونی روزنامہ کیلکالسٹ نے لکھا ہے کہ حیفہ پر بار بار میزائل حملوں کے نتیجے میں ممکن ہے کہ حیفہ بندرگاہ کی سرگرمیاں اشدود بندرگاہ پر منتقل کر دی جائیں۔ کیونکہ اس بندرگاہ میں اتنی صلاحیت موجود ہے کہ وہ اس حجم کی سرگرمیوں کو انجام دے سکے۔

حیفا اور شمالی مقبوضہ فلسطین میں صیہونی حکومت کی صنعت کاروں کی یونین کے ارکان اس بات پر متفق ہیں کہ یہ شہر حزب اللہ کے راکٹ حملوں کے نتائج سے براہ راست متاثر ہوگا۔

اسرائیلی اخبار کالکالسٹ کے رپورٹر ڈوٹن لیوی نے بتایا کہ حیفا کی بندرگاہ میں بحری جہازوں کی نقل و حرکت روک دی جائے گی اور ان کی سرگرمیاں اشدود اور جنوبی کی بندرگاہوں پر منتقل کر دی جائیں گی۔

 یہاں 2006 میں پیش آنے والے اسی طرح کے منظر نامے کو یاد کرنا ضروری ہے۔ جہاں حیفا کی بندرگاہ سے ملحقہ ریلوے گیراج پر لبنان سے میزائل گرنے کے نتیجے میں 8 مزدور ہلاک ہو گئے اور اس کے نتیجے میں حیفہ کی بندرگاہ بند ہو گئی اور اس کی سرگرمیاں اشدود کی بندرگاہ پر منتقل ہو گئیں۔