مہر خبررساں ایجنسی نے النشرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنان کی حزب اللہ کے شعبہ تعلقات عامہ نے ایک بیان میں اس مزاحمتی تحریک کے بارے میں مغربی میڈیا کی رپورٹ کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
حزب اللہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ روئٹرز نے زمینی جنگ سے متعلق حزب اللہ کی نئی قیادت اور اس جنگ کی نوعیت اور حزب اللہ کے منصوبوں اور ہتھیاروں کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی ہے، جو رائٹرز کے مصنفین، صحافیوں اور سیکورٹی ایڈوائزروں کا اپنا خیال اور خود ساختہ تجزیہ ہے، جس کا حقیقت سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔ اس رپورٹ میں حزب اللہ کے فیلڈ کمانڈر سے جو کچھ منسوب کیا گیا ہے وہ بالکل جھوٹا اور سراسر بے بنیاد ہے۔ ہماری پالیسی، جیسا کہ واضح ہے اور شاید اس پر زور دینا بھی ضروری ہے، وہ یہ ہے کہ حزب اللہ کا فیلڈ کمانڈر تو دور کی بات بلکہ سرے سے کوئی خبری سورس ہی نہیں ہے جو اس سے منسوب ایسی خطرناک معلومات فراہم کرے۔
یاد رہے کہ قبل ازیں روئٹرز نے حزب اللہ کے دو میدانی ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا تھا کہ حزب اللہ جنوبی لبنان میں طویل المدتی جنگ کے لیے تیار ہے۔ اس تحریک کا نیا کمانڈ سنٹر صیہونی دشمن کے پے در پے حملوں کے باوجود کام جاری رکھے ہوئے ہے، حزب اللہ کے پاس اب بھی کروز میزائلوں سمیت ہتھیاروں کا بہت بڑا ذخیرہ موجود ہے، جسے اس نے استعمال نہیں کیا۔ دونوں ذرائع، جو حزب اللہ کے فیلڈ کمانڈر ہیں، نے کہا کہ 27 ستمبر کو سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد پہلے چند دنوں میں حزب اللہ کی قیادت میں خلل پڑا تھا یہاں تک کہ حزب اللہ نے 72 گھنٹے بعد ایک نیا آپریشن روم قائم کیا۔
واضح رہے کہ رائٹرز، سی این این اور بی بی سی سمیت مغربی میڈیا اسرائیل نوازی میں غلط رپورٹنگ کے ذریعے صحافتی حدوں کو پھلانگتے ہوئے دوغلے پن کا شکار ہوچکا ہے۔