مہر نیوز کے مطابق، شنہوا خبر رساں ایجنسی نے رپورٹ دی ہے کہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے گوٹیرس نے کہا کہ مشرق وسطی "ایک بارود کا ڈھیر ہے جس میں بہت سے کھلاڑی کھیل رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ میں نے کئی مہینوں سے تنازعہ کے پھیلنے کے خطرات سے خبردار کیا ہے، مقبوضہ مغربی کنارے میں صورتحال نہایت کشیدہ ہے اور لبنان میں حملوں سے پورے خطے کو خطرہ لاحق ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں 1701 اور 1559 کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے بلیو لائن کے پار حزب اللہ اور صیہونی حکومت کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں تیزی آئی ہے۔
گوٹیرس نے واضح کیا کہ بیروت سمیت لبنان میں بڑے پیمانے پر اسرائیلی حملوں میں گزشتہ سال کے دوران 2,000 سے زیادہ جب کہ صرف گزشتہ دو ہفتوں میں 1,500 افراد شہید ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم لبنان میں ایک ہمہ گیر جنگ کے دہانے پر ہیں، جس کے پہلے ہی تباہ کن نتائج سامنے آ چکے ہیں۔ لیکن اب بھی وقت ہے کہ اسے روکا جائے۔
انہوں نے زور دیا کہ تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیے۔
گوٹریس نے لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج 'UNIFIL' کی ممکن حد تک اپنے مینڈیٹ پر عمل درآمد جاری رکھنے کے لیے تعریف کی اور تمام کرداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنائیں۔