مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے بتایا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں رہنے والے خاندان روزانہ کی بنیاد پر قتل وغارت گری کا شکار ہیں۔ انہیں جبری نقل مکانی، بیماری اور بھوک کی شکل میں صیہونی حکومت کی جارحیت کا سامنا ہے۔
لازارینی نے واضح کیا کہ غزہ کے خلاف ایک سال کی شدید جارحیت نے اس علاقے کو "بچوں سمیت دسیوں ہزار فلسطینیوں کے قبرستان" میں تبدیل کر دیا ہے اور غزہ میں رہنے والے خاندان اب بھی ناقابل بیان مصائب سے نمٹ رہے ہیں جہاں جبری بے گھر ہونا، بیماری، بھوک اور موت اس تباہ حال علاقے میں پھنسے ہوئے 20 لاکھ افراد کے لیے روز مرہ کی حقیقت بن چکی ہے۔
لازارینی نے غزہ کے بچوں کے مصائب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "وہ اس جارحیت کے تمام اثرات کو برداشت کر رہے ہیں۔ انہیں نہ صرف جسمانی چوٹیں آتی ہیں بلکہ غزہ کا ہر بچہ گہرے نفسیاتی زخموں کا شکار ہے، تقریبا 650,000 سے زیادہ بچے اپنی تعلیم کا پورا سال کھو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے نمائندے کے یہ بیانات امریکہ کی حمایت میں صیہونی حکومت کی غزہ پر جارحیت کے ایک سال بعد سامنے آئے ہیں۔
اس جارحیت کے نتیجے میں تقریباً 139,000 فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے اور 10,000 سے زائد افراد لاپتہ ہیں جب کہ اس دوران عالمی ادارے اور عدالتیں غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی نسل کشی اور وحشیانہ جرائم کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔