مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر پزشکیان نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب کے دوران یمن اور خطے کے دیگر ممالک پر صیہونی رجیم کی جارحیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس رجیم کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے جرم (حسن نصر اللہ کے قتل) نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ یہ قاتل رجیم کسی بھی بین الاقوامی قانون اور فریم ورک کی پابندی نہیں کرتی۔
دوسری طرف امریکہ اور یورپی ممالک کے سربراہان کے دعوے کہ جنہوں نے شہید اسماعیل ہنیہ کے قتل پر ایران کی جانب سے جواب کاروائی نہ کرنے کے بدلے میں جنگ بندی کا وعدہ کیا تھا، سب جھوٹ تھے۔ لہذا ایسے مجرموں کو موقع دینا مزید جرائم کرنے کی حوصلہ افزائی کا باعث ہو گا۔
ایرانی صدر نے مسلم ممالک سے ایران کے اس مطالبے کا اعادہ کیا کہ وہ اسرائیلی جرائم سے لاتعلق نہ رہیں اور اس جنگ میں لبنانی مجاہدین کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ جارح رجیم باری باری مزاحمتی محور کے ممالک پر حملہ کرے گی اور مزید بے گناہ خواتین اور بچوں کو قتل کرے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حزب اللہ جیسی آزادی کی تحریکوں کے رہنمائوں کے قتل نے ثابت کر دیا ہے کہ انہیں شکست نہیں دی جاسکتی کیونکہ ان کے خلاء کو ان کے ساتھی جلد پُر کر دیں گے۔
پزشکیان نے صیہونی حکومت کے جرائم کا جواب دینے کی ضرورت پر مزید زور دیتے ہوئے غاصب رجیم کے حالیہ فضائی حملوں میں زخمی ہونے والے لبنانیوں کی مدد کے لیے ایران کی وزارت صحت سمیت تمام امدادی اور طبی اداروں کو مکمل تیاری کی ہدایات دیں۔