مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، عراق کے اہل سنت مفتی اور عالمی تقریب بین المذاہب فورم کے رکن شیخ مہدی الصمیدعی نے 38ویں بین الاقوامی اتحاد بین المسلمین کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ظلم کے خلاف لوگوں کے دو گروہ ہیں کہ کچھ لوگ سازش اور سمجھوتہ کرنے والے ہوتے ہیں جب کہ کچھ لوگ اپنے مال اور جان سے ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق راہ خدا میں لڑنے والے گھروں میں بیٹھنے والوں کے برابر نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ افراد اور ادارے مسلمانوں کے خلاف انتقام، دشمنی اور فتنہ انگیزی کر رہے ہیں، ایسے میں ہم اپنے اور مسلمانوں کے حقوق کو نظر انداز نہیں کر سکتے اور نہ ہی انہیں مسلمانوں کے حقوق کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
الصمیدعی نے کہا کہ امت اسلامیہ پوری دنیا کے 2 ارب افراد پر مشتمل ہے، لیکن بہت سے ممالک میں کمزور ہو چکی ہے اور بعض مسلمان ظلم کے مقابلے میں پسپا ہوچکے ہیں، لیکن بعض اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ تعاون اور ان کی مدد بھی کر رہے ہیں۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اس لیے ہم یہ فرض سمجھتے ہیں کہ فلسطین کاز کی حمایت کریں جو مسلمانوں کے لئے اتحاد کا حقیقی محور ہے اور یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ دشمن ہم سے زیادہ طاقتور ہے، بلکہ یہ پختہ یقین رکھنا چاہئے کہ خدا سب سے زیادہ طاقتور ہے۔
آج بعض ممالک جو مزاحمتی محور میں آتے ہیں مثلاً فلسطین، لبنان، یمن، ایران، عراق، افغانستان اور پاکستان کے مسلمان کسی نہ کسی طریقے سے مسئلہ فلسطین کی حمایت کرتے ہیں اور بعض ممالک اپنے حکام کو بھی اس کی حمایت کرنے کی ترغیب دیتے ہیں، ان کا یہ دلیرانہ موقف آنے والی نسلوں کے لئے تاریخ میں رقم ہوگا۔