مہر خبررساں ایجنسی نے یمن نیوز کے حوالے سے بتایا ہے کہ صیہونی سکیورٹی مرکز نے شام کی گولان کی پہاڑیوں سے تل ابیب پر یمن کی انصار اللہ کے زمینی حملے کے امکان کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
صیہونی حکومت کی وزارت خارجہ سے منسلک "میئر عمیت" سیکورٹی انٹیلی جنس سینٹر نے رپورٹ دی ہے کہ یمنی انصار اللہ کی فورسز کو شام منتقل کیے جانے کے بعد وہ تل ابیب پر زمینی حملے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔ اور یہ سلسلہ اسی دوران شروع ہوا تھا کہ جب صیہونی افواج نے 7 اکتوبر سے غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ شروع کی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یمن کی انصار اللہ دراصل زمینی حملے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جس کا ایک حصہ حدیدہ بندرگاہ پر اسرائیلی حملے کے ردعمل کے طور پر کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق کہ " مزاحمتی بلاک" کے درمیان تعاون نے یمن کی انصار اللہ کے لیے یمن اور صیہونی حکومت کے درمیان عظیم جغرافیائی فاصلے کو عبور کرنے اور مقبوضہ علاقوں کی سرحدوں کے قریب اپنی فورسز کی تعیناتی کو ممکن بنایا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ انصار اللہ یمن میں مشقوں کی طرح صیہونی بستیوں یا فوجی اڈوں پر حملے کی کوشش کر سکتی ہے۔ یا وہ مقبوضہ علاقوں کے شمال میں تنازعات میں اضافے کی صورت میں حزب اللہ کے ساتھ معاون فورس کے طور پر بھی حصہ لے سکتی ہے۔
اس کے علاوہ وہ صہیونی اہداف پر میزائل یا ڈرون سے حملہ کرنے کی کوششیں جاری رکھے گی۔
اس سیکورٹی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس تحریک کے نظریاتی اصولوں میں سے ایک صیہونی حکومت کی مخالفت اور اسے تباہ کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ یہ موقف اس تحریک کے بنیادی نعروں میں واضح ہے: "اللہ اکبر، امریکہ مردہ باد، اسرائیل مردہ باد، یہودیوں پر لعنت، اسلام کی فتح ہوگی۔
اس رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق یمن کی انصار اللہ کے زمینی حملے کے ارادے کے اعلان کے باوجود اس تحریک کی زمینی افواج نے ابھی تک صیہونی حکومت کے ساتھ کسی براہ راست تصادم میں حصہ نہیں لیا ہے۔
اندازوں کے مطابق اس تحریک میں 100,000 سے 200,000 مجاہدین کی فورس ہے جس میں فضائی، بحری اور میزائل فورسز شامل ہیں۔ اسرائیلی رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ یمن کی انصار اللہ کی زمینی فورسز، جو زیادہ تر یمن کی خانہ جنگی میں تجربہ کار ہیں اور سعودی قیادت والے اتحاد سے لڑ رہی ہیں، ان میں اسالٹ رائفلز، سنائپرز، مارٹر، بکتر بند گاڑیوں اور ٹینکوں سے لیس دسیوں ہزار فوجی شامل ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جنگ کے آغاز سے ہی اس تحریک کی فورسز نے اعلیٰ سطحی مشقیں کی ہیں جن میں صیہونی اہداف پر زمینی حملے کئے گئے تھے۔