مہر خبررساں ایجنسی نے عالمی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اپنے خصوصی انٹرویو میں اقوام متحدہ کے سربراہ نے غزہ میں ہلاک ہونے والے تقریباً 300 امدادی کارکنان جن میں سے 2 تہائی سے زیادہ اقوام متحدہ کا عملہ ہے، کی مؤثر تحقیقات اور احتساب کا مطالبہ کیا۔
انتونیو گوتریس کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اقوام متحدہ کے عملے کی ہلاکتوں پر احتساب کا فقدان ‘ناقابل قبول’ ہے۔
انتونیو گوتیریس نے عالمی عدالتوں کے فیصلے کی پاسداری نہ کرنے پر کہا کہ یہ کس قسم کا احتساب ہے؟ یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ اس کے لیے سنجیدگی سے غور کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی بہت خلاف ورزیاں ہوئی ہیں جہاں شہریوں کو مؤثر تحفظ کا حق حاصل نہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بات یا ملاقات سے متعلق سوال پر انتونیو گوتیرس نے کہا کہ میری نیتن یاہو سے بات نہیں ہوئی اور تاحال جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ان کی شرکت کی تصدیق نہیں ہوئی۔ اگر آئے تو ملاقات کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب غزہ کے اسکول میں قائم پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے میں 18 فلسطینی شہید ہوگئے جن میں یو این ریلیف اینڈ ویلفیئر ایجنسی (UNRWA) کے 6 ملازمین بھی شامل ہیں۔
غزہ میں کسی ایک حملے میں شہید ہونے والے اقوام متحدہ کے عملے کی یہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔ اب تک غزہ میں مختلف حملوں میں ہلاک ہونے والے اقوام متحدہ کے عملے کی تعداد 200 سے زائد ہوگئی۔