مہر خبررساں ایجنسی، صوبائی گروپ: ماہ صفر کے آخری ایام اہل بیت علیہم السلام کے لئے مصیبت کے ایام ہیں جب کہ مسلمانوں، عاشقان رسول اور آل رسول کے لئے غم کے ایام ہیں۔
28 صفر 11 ہجری کو پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، تئیس سال تک دعوت اسلام کی جدوجہد اور پیغام الٰہی کی راہ میں اپنے مشن کی تکمیل کے بعد رحلت فرما گئے۔
رہبر معظم نے پیغمبر اکرم (ص) کو ایک ابدی نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اکرم (ص) کی سیرت اور منفرد شخصیت اسلامی تاریخ کے تمام ادوار کے لئے ایک درس عمل اور لازوال نمونہ ہے کہ آپ ص کی جدوجہد سے اسلام کی تعلیمات پوری تاریخ میں پھیل گئیں۔
حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حسن اخلاق اور دوسروں کے ساتھ حسن سلوک کو خاتم الانبیاء (ص) کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت قرار دیتے ہوئے کہا: پیغمبر اکرم (ص) نے لوگوں سے محبت و دوستی اور عدل و انصاف قائم کرنے کی کوشش کو کبھی فراموش نہیں کیا۔ آپ ص خود لوگوں کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے تھے اور ہمیشہ عوام کے ساتھ تھے اور عوام سے ہی تھے۔
حکومتِ نبوی کی خاصیت یہ تھی کہ اس نے ایک دوسرے کے خلاف بغض رکھنے کے بجائے محبت، دوستی اور رواداری پر انحصار کیا۔"
رسول اللہ ﷺ نفرت کو دل میں جگہ نہیں دی
گنا آباد کے امام جمعہ نے مہر رپورٹر کے ساتھ گفتگو میں سورہ انبیاء کی آیت نمبر 107 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رحمت و عطوفت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی امتیازی خصوصیات میں سے ایک ہے، آپ ص اللہ کی رحمت و شفقت کا مظہر ہیں، جو نہ صرف اپنے پیروکاروں اور دوستوں کے لیے، بلکہ تمام لوگوں کے لئے رحمت ہیں۔
حجۃ الاسلام حسن صادقی نے پیغمبر اکرم(ص) کے دور میں ان کے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خاتم الانبیاء(ص) نہ صرف لوگوں کے ساتھ عزت و احترام سے پیش آتے تھے بلکہ یہاں تک کہ وہ آپ سے برائی سے پیش آنے والوں کو معاف کر دیتے تھے اور وہ دوسروں کی غلطیوں سے در گزر کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ معاف کرنا ایک اعلی درجے کی اخلاقی خصوصیت ہے جو پیغمبر اکرم (ص) جیسے کامل انسان کی سیرت میں دیکھی جاسکتی ہے۔
گنا آباد کے امام جمعہ نے داعش کے طرزعمل کام کو اسلام کی توہین قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان اور دیندار ہونے کا دعویٰ کرنے کے باوجود داعش جیسے گروہوں سے اسلام کی بو تک نہیں آتی بلکہ یہ لوگ اسلام کی توہین ہیں کیونکہ اگر ان کے پاس پیغمبر اکرم (ص) کی محبت و رحمت کا ذرہ برابر بھی حصہ ہوتا تو وہ ایسے گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کبھی نہ کرتے۔
صادقی نسب نے رحم و محبت سے دوری کو اسلامی معاشرے کی اخلاقی ناہمواریوں کا سب سے بڑا سبب قرار دیتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کی بہت سی پریشانیاں اور معاشرے میں ناانصافیوں کی وجہ خاندانوں میں پیار و محبت کی کمی ہے جب کہ معاشرے میں حسن سلوک اور عفو و درگزر کی حکمرانی بہت سی معاشرتی ناہمواریوں کو کم کرنے کا واحد حل ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ معاشرے کی سطح پر جھگڑے، طلاق وغیرہ کا بڑھنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ لوگ کامل انسانی صفات جیسے ایثار، عفو و درگزر اور اچھے اخلاق سے کوسوں دور ہیں، لہذا پیغمبر اکرم ص کی رحلت جیسے ایام آپ ص سیرت کا مطالعہ کرنے، سوچنے اور سیکھنے کا ایک موقع ہیں کہ جسے خدا نے بنی نوع انسان کی ہدایت کے لئے بھیجا ہے۔