مہر نیوز کے مطابق، یمن کی تحریک انصار اللہ کے سیکرٹری جنرل عبدالمالک الحوثی نے خطے کی تازہ ترین پیش رفت بالخصوص غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں صیہونی حکومت کی مسلسل جارحیت کے بارے میں اپنے خطاب میں کہا: صیہونی جارحیت کی غزہ سے کی مغربی کنارے تک توسیع اس بات کا ٹھوس ثبوت ہے کہ صیہونی دشمن کی اصلیت ایک بار پھر ظاہر ہو گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے پر اسرائیلی جارحیت امریکہ کی حمایت سے فلسطین میں ایک نئے جنگی منظرنامے کی تیاری کو برملا کرتی ہے۔
عبد الملک حوثی نے زور دے کر کہا کہ صیہونی حکومت کے جرائم کا ان کی تمام تر جارحیت اور نسل کشی کے ساتھ جاری رہنا بنی نوع انسان کے لیے باعث ذلت ہے۔
انہوں نے غزہ کی پٹی کے شمال میں ایک مسجد میں صیہونی افواج کے ہاتھوں قرآن کریم کی بے حرمتی کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو بھی صہیونی افواج کی طرف سے قرآن مجید کی بے حرمتی پر خاموش یا لاتعلق رہے گا اس کا کوئی ایمان نہیں اور مقدسات کو نظر انداز کرنے سے ان کی ساکھ، عزت اور ملک کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے اور یہ ایک خطرناک صورتحال ہے جس پر مسلمانوں کو دوبارہ غور کرنا چاہیے۔
یمن کی انصار اللہ تحریک کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام شدید اور مسلسل بھوک اور قحط کا شکار ہیں جب کہ بعض عرب حکومتیں دشمنوں کو خوراک فراہم کر رہی ہیں۔ جب کہ رائے عامہ کو دھوکہ دینے کے لیے امریکی حکومت غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے مذاکرات کی حمایت کا دعویٰ کرتی ہے لیکن اس کا فریب عیاں ہے اور وہ اسرائیلی حکومت کو غزہ کے بچوں اور عورتوں کو مارنے کے لیے انتہائی مہلک قسم کے ہتھیار فراہم کرنے سے باز نہیں آتی۔
یمن کی انصار اللہ کے رہنما نے مزید کہا: کہ یمنی مسلح افواج اپنی عسکری صلاحیتوں میں اضافہ جاری رکھے گی اور صیہونی رجیم بڑے سرپرائز کا انتظار کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بحیرہ احمر میں صیہونی حکومت، برطانیہ اور امریکا سے متعلق بحری جہازوں کی آمدورفت میں نمایاں کمی آئی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یمنی مسلح افواج فلسطینیوں کی حمایت میں اپنی کارروائیوں کی کوئی حد نہیں دیکھے گی۔
انصار اللہ کے رہنما نے زور دیتے ہوئے کہا: حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ایران کا ردعمل یقینی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی دشمن کے خلاف جوابی کارروائی کی تیاریاں جاری ہیں اور ردعمل کا وقت غاصب رجیم کے لیے حیران کن ہوگا۔