مہر نیوز نے شام کی سرکاری خبر رساں "SANA" کے حوالے سے بتایا کہ صدر بشار الاسد نے کہا: موجودہ عالمی بحران کے دوران ہم نے ترکی کے ساتھ جلد از جلد تعلقات کی بحالی کے تناظر میں تجویز کردہ تمام اقدامات پر مثبت انداز میں غور کرنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر حقیقی وجوہات کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے تو کوئی مسئلہ حل نہیں ہو سکتا اور تنازعے کا باعث بننے والے مسئلے کو حل کیے بغیر تعلقات بحال نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے کہا: تنازعات کو حل کرنے کے لیے، فریقین کو کھلے دل سے یہ جان لینا چاہئے کہ آخر تعلقات کی بحالی میں کیا رکاوٹ ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ دمشق اور انقرہ کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے حوالے سے جو اقدامات انہوں نے ذکر کیے وہ روس، ایران اور عراق کی جانب سے کئے گئے تھے۔ تاہم شام کسی بھی بات چیت میں اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہو گا"۔
شامی صدر نے واضح کیا کہ ان کے ملک اور ترکی کے درمیان موجودہ بالواسطہ رابطہ کاری میں ان بنیادی اصولوں کا فقدان ہے جن سے فریقین کو مذاکراتی عمل میں رہنمائی حاصل ہو سکتی ہے۔