مہر نیوز کے مطابق، ہر سال دنیا بھر سے لاکھوں زائرین عراق میں نجف سے کربلا کی طرف اربعین کے عالمی مارچ میں شرکت کرتے ہیں۔
عام طور پر تقریباً 20 دنوں تک، عراق اور ایران کے آس پاس کے شہروں سے کربلا تک سینکڑوں کلومیٹر پیدل سفر کرکے وہ امام حسین (ع) اور ان کے ساتھیوں کی یاد مناتے ہیں۔
اربعین پیغمبر اکرم (ص) کے نواسے اور شیعہ مسلمانوں کے تیسرے امام امام حسین (ع) کی شہادت کا 40 واں دن ہے۔ اس مذہبی اجتماع میں زائرین امام حسین علیہ السلام کی لازوال قربانی کی یاد مناتے ہیں۔
اس سال کا عالمی اربعین مارچ، صیہونی حکومت کی طرف سے فلسطین کے نہتے عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی وجہ سے یکسر مختلف نظر آرہا ہے، جہاں زائرین غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کو دیکھتے ہوئے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرہے ہیں۔
غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے آگاہ کیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں 40,220 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
غزہ پر پچھلے 10 ماہ سے جاری وحشیانہ مظالم کے سبب اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے الزامات کا سامنا ہے۔
اربعین موکب، فلسطین کاز کو فروغ دینے کا پلیٹ فارم
اربعین کے زائرین کی خدمت کے لیے عراق میں ہزاروں کی تعداد میں موکبوں کا اہتمام کیا گیا ہے جنہیں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے پلیٹ فارمز سمجھا جاتا ہے۔
سب سے بڑے عالمی اجتماع کے طور پر پہچانے جانے والے سالانہ اربعین مارچ کو اس سال غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کی وجہ سے نئی اہمیت حاصل ہو گئی ہے۔
روایتی طور پر کربلا کی جنگ میں امام حسین ع کی شہادت کی یاد میں برپا ہونے والی یہ مشی غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف فلسطینی جدوجہد کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کی شکل اختیار کر گئی ہے۔
اس سال نجف سے کربلا تک کے 80 کلومیٹر کے سفر میں نمایاں طور پر فلسطینی علامتوں کو نمایاں کیا گیا ہے، جس میں گزشتہ 10 ماہ کے دوران محصور غزہ پر کئے گئے جنگی جرائم کی سختی سے مذمت کی گئی ہے۔
کربلا کے گورنر نے یکجہتی کی علامت کے طور پر فلسطینی چفیہ(بسیجی رومال) پہن کر اس عالمی مہم میں شرکت کی، جس سے شرکاء میں وسیع تر رجحان کو فروغ ملا اور انہوں نے فلسطینی کاز کی حمایت میں چفیہ کا عطیہ بھی دیا۔