مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب کے ترجمان جنرل علی محمد نائینی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اس سوال کے جواب میں کہ ایران شہید ہنیہ کے قتل کا جواب کب دے گا، کہا کہ صیہونی حکومت نے شہید ہنیہ کے ذریعے جن مقاصد کے حصول کی کوشش کی ان میں سے کوئی ایک ہدف بھی حاصل نہیں ہو سکا۔ جب کہ دشمن کا خیال تھا کہ وہ اس قتل و غارت سے میدان جنگ کی ناکامی اور شکست کی تلافی کر سکتا ہے لیکن اس کے برعکس مزاحمتی محاذ مزید طاقتور ہو گیا ہے۔
انہوں نے تاکید کی کہ صیہونی حکومت کی مختلف جارحیتوں کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے سنجیدہ عزم موجود ہے اور اس وقت مقبوضہ علاقوں کے آبادکار نیتن یاہو کی حماقتوں کی قیمت چکا رہے ہیں۔
جنرل نائینی نے کہا کہ آج صیہونی حکومت اور امریکی سیاست دانوں نے جنگ کے مختلف محاذوں میں میں شکست تسلیم کر لی ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ ایرانی عوام باشعور ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ مسلح افواج اور پاسداران انقلاب کے کمانڈر فیصلہ سازی کے تمام پہلوں کا گہرا جائزہ لے کر درست فیصلہ کرتے ہیں اور دشمن کے اندازوں کو بدل دیتے ہیں۔
سپاہ پاسداران انقلاب کے ترجمان نے کہا کہ وقت ہمارے اختیار میں ہے اور اس جواب کے انتظار کی مدت طویل ہو سکتی ہے۔ فی الحال صہیونیوں کو عدم توازن اور خوف کی حالت میں رہنا ہے۔ تاہم ایران کا ردعمل ماضی کی کارروائیوں جیسا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم امریکیوں کو امن اور جنگ بندی کی تلاش میں نہیں دیکھتے اور ان کا طرز عمل بنیادی طور پر ایک سیاسی کھیل ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران جنگ بندی کے دیانتدارانہ اقدامات کا خیر مقدم کرتا ہے۔ وقت ہمارے اختیار میں ہے اور تمام حالات کا جائزہ لینا ضروری ہے اور وقت اور جواب کے طریقے کے بارے میں فیصلہ حالات اور متعلقہ کمانڈروں کی منصوبہ بندی پر منحصر ہے۔ داشن مندی کا تقاضا ہے کہ تمام حالات کا جائزہ لیا جائے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ کون سا ردعمل کارآمد اور موئثر ہے۔