مہر خبر رساں ایجنسی نے فلسطینی شہاب نیوز کے حوالے سے بتایا ہے کہ حماس رہنما اسامہ حمدان نے کہا کہ امریکہ کی تجویز میں غزہ میں جنگ بندی یا پٹی سے فوجیوں کا انخلا شامل نہیں ہے۔
انہوں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ جاری مذاکرات میں ابھی تک فلسطینی قیدیوں کے ناموں کا ذکر نہیں کیا گیا ہے، واضح کیا کہ ممکنہ جنگ بندی کے لیے فلسطینی قیدیوں کی رہائی سمیت واضح معیار کی ضمانت ہونی چاہیے۔
حماس کے سینئر رہنما نے یہ بھی کہا کہ امریکہ قابض رجیم کو مزید قتل عام کرنے کے لیے کھلی چھوٹ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ جنگ بندی مذاکرات کے ثالث کے طور پر، قطر، مصر اور امریکہ نے جمعے کو ایک مشترکہ بیان میں قطری دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے خاتمے کا اعلان کیا۔
طوفان الاقصیٰ آپریشن میں فلسطینی مزاحمت کے ہاتھوں بہت سے صیہونی آباد کاروں کی گرفتاری کے 10 ماہ بعد بھی اسرائیلی حکومت غزہ کے خلاف وسیع جارحیت کے باوجود قیدیوں کو رہا کرنے میں ناکام رہی ہے اور بیشتر صیہونی قیدی غزہ کے مختلف علاقوں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے گئے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت نے ہفتے کے روز اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی فوج نے حالیہ حملوں میں مزید 69 فلسطینیوں کو شہید کیا ہے، جس سے 7 اکتوبر 2023 سے اب تک شہادتوں کی کل تعداد 40,074 ہو گئی ہے اور تقریباً 92,537 افراد زخمی ہوئے ہیں۔