مہر خبررساں ایجنسی نے صدی البلد کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یمن کی تحریک انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے رکن حزام الاسد نے ایکس سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انصار اللہ نے صیہونی حکومت کی جارحیت کو روکنے، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے اور اس رجیم کی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے کسی بھی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔
لیکن یہ معاہدہ یمن، لبنان، عراق اور ایران کو صیہونی حکومت کے خلاف جوابی کاروائی سے نہیں روک سکے گا۔
حزام الاسد نے غاصب صیہونی حکومت کے خلاف جوابی کاروائی کے حتمی ہونے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ جوابی کاروائی ہوگی اور فیصلہ کن ہوگی۔
گذشتہ جمعرات کو یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے بھی اس بات پر زور دیا کہ صیہونی حکومت کی جانب سے الحدیدہ بندرگاہ پر بمباری اور اسماعیل ہنیہ اور فواد شکر کے قتل کے خلاف "مزاحمتی محور" کا ردعمل "ناگزیر" ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دشمن کو سبق سکھانے کے لئے جوابی کاراوائی ضروری اور حتمی ہے، واضح کیا کہ جواب حتمی اور فیصلہ قطعی ہے جس سے ہم کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
عبدالملک الحوثی نے کہا کہ جوابی کاروائی میں تاخیر کی وجہ صیہونی حکومت پر کار ضرب لگانے کے لیے آپریشن کی منصوبہ بندی ہے۔