حماس کے سینئر رہنما "سامی ابو زھری" نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ، صیہونی رجیم کی طرف سے جنگ بندی معاہدے میں رکاوٹ ڈالنے کی مکمل حمایت کرتا ہے، درحقیقت ہمیں حقیقی معاہدے یا مذاکرات کا نہیں بلکہ امریکی ڈکٹیشن کا سامنا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطینی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ حماس کے سینئر رکن سامی ابو زہری نے کہا کہ صیہونی غاصب حکومت جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کو انجام تک پہنچانے کی تمام کوششوں کو روکنے کے لیے بدستور مصر ہے اور امریکہ مذاکرات میں قابض رجیم کے موقف کی مکمل حمایت کرتا ہے جب کہ اس رجیم نے مذاکرات کی سابقہ ​​شرائط سے انحراف کیا ہے۔ 

حماس کے اس سینئر رکن نے تاکید کی کہ ہمیں کسی حقیقی معاہدے یا مذاکرات کا نہیں ہے بلکہ امریکی حکم نامے کے مسلط ہونے کا سامنا ہے۔ 

سامی ابو زھری کے یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب حماس کے سیاسی دفتر کے ایک اور رکن حسام بدران نے کہا ہے کہ قابض رجیم کو غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے قیام کی کوششوں کی ناکامی کی مکمل ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ حماس کے اس عہدیدار نے مزید کہا: جنگ بندی مذاکرات میں حماس کے لیے جو چیز اہم ہے وہ سابقہ ​​معاہدے کے واضح میکانزم کا نفاذ ہے جس پر اس تحریک نے اتفاق کیا ہے۔ 

حماس کے سیاسی بیورو کے ایک رکن نے کہا کہ واشنگٹن کسی طور قابل اعتبار ثالث نہیں ہے بلکہ وہ غزہ میں جنگ کو جاری رکھنے کے لئے نیتن یاہو کی حمایت کر رہا ہے۔ 

حسام بدران نے کہا کہ نیتن یاہو جنگ بندی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے بلکہ وہ خطے کی صورتحال کو مزید خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔