بنگلادیش میں ایک بار پھر ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں، تازہ اور شدید جھڑپوں کے بعد دارالحکومت ڈھاکا میں ایک بار پھر کرفیو نافذ اور انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی۔

مہر خبررساں ایجنسی نے عالمی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بنگلہ دیش میں طلبہ تحریک نے ملک گیر سِول نافرمانی کی کال دے دی ہے۔ طلبہ تحریک سے وابستہ طلبہ کا کہنا ہے کہ حکومت وعدہ خلافی کر رہی ہے۔ کئی شہروں میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں جن میں 27 افراد جبکہ بعض رپورٹوں کے مطابق 50 افراد مارے گئے ہیں۔

جن لوگوں کو طلبہ تحریک کے دوران گرفتار کیا گیا تھا اُنہیں رہا کرنے پر اتفاق ہوا تھا مگر اب حکومت اُن کے خلاف مقدمات چلانے کی تیاری کر رہی ہے۔

طلبہ تحریک کے قائدین کو رہا کرنے سے حکومت کے انکار نے طلبہ میں ایک بار پھر اشتعال کی لہر دوڑا دی ہے۔ انہوں نے اپنی تحریک دوبارہ شروع کرنے کی تیاری کو حتمی شکل دینا شروع کردیا ہے۔

عوام سے کہا گیا ہے کہ وہ طلبہ کا ساتھ دیں اور حکومت کے خلاف تحریک کا حصہ بنیں۔ اس سلسلے میں سول نافرمانی کا آپشن اختیار کیا جارہا ہے۔

سیاسی امور کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت کو اس مرحلے پر افہام و تفہیم سے کام لینا ہے۔ اگر طلبہ تحریک کے قائدین کے خلاف مقدمات چلا کر اُنہیں سزائیں سنائی گئیں تو ملک ایک بار پھر طویل عدم استحکام کا شکار ہو سکتا ہے۔