مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، ایرانی صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں جمعہ 5 جولائی کو دوبارہ ووٹنگ ہوگی۔
پہلے مرحلے کی طرح دوسرے مرحلے میں امیدواروں کے درمیان انتخابی مباحثہ ہورہا ہے۔ کل رات کو پہلا انتخابی مباحثہ ہوا تھا جبکہ دوسرا اور آخری مباحثہ کچھ دیر پہلے شروع ہوگیا ہے۔
سعید جلیلی اور مسعود پزشکیان ٹی وی اور ریڈیو پر لائیو نشر ہونے والے پروگرام میں ماہرین کے سوالات کا جواب دینے کے ساتھ اپنے انتخابی منشور کی توضیح دیں گے۔
یاد رہے کہ صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کوئی بھی امیدوار مطلوبہ اکثریت حاصل نہ کرسکا تھا جس کی وجہ سے آئین کے مطابق اگلے مرحلے میں ابتدائی دو نمبروں پر آنے والے دونوں امیدواروں کے درمیان جمعہ 5 جولائی کو دوبارہ مقابلہ ہوگا۔
صدارتی امیدوار مسعود پزشکیان نے کہا کہ شہید سلیمانی کو ایک قومی شہید اور ہیرو سمجھتا ہوں جو دشمن کی آنکھوں میں کھٹکتے تھے۔ کوئی بھی حکومت پابندیوں کےسایے میں ترقی نہیں کرسکی ہے۔ ماہرین کے تجربات اور تجاویز کی روشنی حکمت عملی بنائیں گے۔ ہمیں بند گلی سے نکلنا ہوگا۔
پزشکیان نے کہا کہ عوام سے جھوٹ نہیں بولوں گا۔ میرا کسی جماعت یا گروہ سے تعلق نہیں ہے۔ میں حضرت علی علیہ السلام کی حکومت قائم کرنا چاہتا ہوں۔ شہید قاسم سلیمانی نے عراق کو دشمن کے چنگل سے آزاد کیا لیکن درست حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے ہم عراقی بازار کو کھودیا۔
پزشکیان نے مزید کہا کہ بے گھر افراد کو رہنے کے لئے گھر بنانا ہوگا۔ میری حکومت میں کوئی بھوکا نہیں سوئے گا۔ امیروں کی جیب سے دولت نکال کر غریبوں کو دیں گے۔ سالانہ دس لاکھ گھر بنانا ممکن ہے۔ شہید رئیسی کی بعض پالیسیوں کو آگے بڑھائیں گے۔ ملازمین کو اتنا پیسہ دیں گے کہ اپنے گھر میں عزت سے زندگی گزار سکیں۔
صدارتی امیدوار سعید جلیلی نے کہا کہ ایران قدرتی ذخائر سے بھرپور ملک ہے۔ کوئی قفس نہیں ہے۔ ہمارے پاس اقتصادی ترقی کے لئے پورا منصوبہ موجود ہے۔ ہمارے لئے بہت سارے وسائل موجود ہیں جن کی وجہ سے کوئی بند گلی نہیں ہے۔ پابندیوں سے مرعوب ہونے کے بجائے پوری قوت کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔
سعید جلیلی نے مزید کہا کہ اعداد وشمار کے مطابق بولتا ہوں۔ شہید رئیسی کی تین سالہ حکومت میں تیل کی برامدات میں کئی گنا اضافہ ہوا۔ دوسری حکومتوں نے صرف بیرونی دنیا سے مذاکرات اور گفتگو کا نعرہ لگایا جبکہ شہید رئیسی نے سرمایہ کاری پر توجہ دی۔
جلیلی نے کہا کہ حسن روحانی کی حکومت میں عوام کے لیے گھر بنانے کا کوئی منصوبہ نہ ہونے پر فخر کیا جاتا تھا۔ حکومت کو معلوم ہونا چاہئے کہ ملک میں کتنے لوگ بے گھر ہیں اور کرایے کے مکان میں رہتے ہیں۔ صدر مملکت کو چاہئے کہ ان امور کے بارے میں پہلے سے ہی معلومات حاصل ہوں۔ مستقبل میں دیکھ کر منصوبہ بندی کی باتیں فضول ہیں۔
ڈاکٹر سعید جلیلی نے مزید کہا کہ شہید رئیسی نے عوام کو سبسڈی میں دس فیصد اضافہ کیا جبکہ سابقہ حکومت مختصر سبسڈی دے کر چیخ رہی تھی۔ عوام کو مزید سبسڈی دیں گے۔ شہید رئیسی نے ہر شادی شدہ جوڑے کو گھر بناکر دیا۔