مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایرانی صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان پہلا انتخابی مباحثہ شروع ہوگیا ہے۔
دوسرے مرحلے میں دونوں صدارتی امیدوار سعید جلیلی اور مسعود پزشکیان حصہ لے رہے ہیں۔
انتخابات کے پہلے مرحلے میں کوئی بھی امیدوار مطلوبہ اکثریت حاصل نہیں کرسکا تھا جس کی وجہ سے انتخابات اگلے مرحلے میں داخل ہوگئے تھے۔
ایرانی آئین کے مطابق اگر امیدوار پہلے مرحلے میں مطلوبہ اکثریت حاصل نہ کرسکے تو اگلے مرحلے میں پہلے اور دوسرے نمبر پر آنے والے دو امیدواروں کے درمیان دوبارہ مقابلہ ہوگا۔
پہلے مرحلے کے بعد باقر قالیباف اور مصطفی پور محمدی انتخابی دوڑ سے باہر ہوگئے تھے۔
صدارتی امیدوار سعید جلیلی نے کہا کہ انقلاب اسلامی اور امام خمینی کی بڑی کامیابی یہ تھی کہ لوگوں کی رائے کو احترام کیا گیا۔ حکومت کی تشکیل میں عوامی رائے فیصلہ کن کردار ادا کرتی ہے۔ ہماری طاقت اور ترقی کا راز عوام کی شرکت ہے۔ میری حکومت کی ایک حکمت عملی یہ ہوگی کہ حکومتی اداروں اور فیصلہ سازی میں عوام کو مزید شرکت کا موقع فراہم کیا جائے۔
سعید جلیلی نے کہا کہ خواتین کو اعتماد میں لانے کی ضرورت ہے کہ حکومت ان پر بھی خصوصی توجہ دیتی ہے۔ عوام کی توجہ حاصل کرنے کے لئے ان کی خواہشات کو درک کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام بھی حکومت کے ساتھ حرکت کریں۔
سعید جلیلی اپنے حامیوں کو تاکید کی ہے کہ اخلاقی حدود کی رعایت کریں۔ انتخابات کے دوران بداخلاقی قابل مذمت ہے۔
سعید جلیلی کہا کہ اگر یونیورسٹی اور کالج کے طلباء کچھ کہنا چاہتے ہیں تو ان کی بات سننا چاہئے۔ پورا ایران میرا گھر ہے۔ تمام اقوام اور قبائل کو کردار ادا کرنے کا موقع دینا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے ساتھ عدالت اور انصاف کے ساتھ سلوک کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ملک کو صحیح نظام پر چلانا چاہتے ہیں تو حق اور عدالت کی رعایت کرنا ہوگا۔
سعید جلیلی کہ انٹرنیٹ کی رفتار بڑھانے سے اتفاق کرتا ہوں۔ آزادی جیسے اہم امور کے بارے میں حدبندی کی ضرورت ہے جس طرح شاہراہوں پر رفتار کے لئے حد معین ہے۔ آج ڈیجیٹل بزنس کرنے والوں سے ملاقات میں سرمایہ کاروں کا مطالبہ تھا کہ حکومت رکاوٹ ایجاد نہ کرے تو تاجرین اپنا کام خود کرنے کے لئے تیار ہیں۔
جلیلی نے کہا کہ اگر مزدور کی بات کی شنوائی نہ ہو تو سڑکوں پر آتے ہیں۔ اگر حکومتی ادارے مزدوروں کی شکایات سننے کے لئے اپنے دروازے کھولے رکھیں تو مشکلات خودبخود حل ہوجائیں گی۔ مزدور کی شکایت کی شنوائی ہونا چاہئے۔
سعید جلیلی نے مزید کہا کہ شہید صدر رئیسی نے پاکستان کا دورہ کیا۔ پاکستان کے ساتھ 70 ارب ڈالر کی تجارت کے مواقع موجود ہیں جن سے فایدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ہم کسی ملک کے صیغہ برادر نہیں بلکہ اپنے قومی مفادات کو مدنظر رکھیں گے۔ اس حوالے سے پہلے ہی حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ کے پاس منصوبہ نہیں ہے تو دوسروں سے پیچھے رہ جائیں گے۔ زراعت اور خارجہ پالیسی کے بارے میں مطالعہ نہیں کیا ہے تو ملک چار سال پیچھے چلا جائے گا
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ملک کی ایک اہم مشکل قانون سے لاعلمی ہے۔ افسران کی غلطی کا نتیجہ نچلے درجے کے ملازمین کو بھگتنا پڑتا ہے۔ ملکی معاملات اس وقت ٹھیک ہوں گے جب آپس میں لڑنے کے بجائے قانون پر یکساں عمل کریں۔
پزشکیان نے کہا کہ رہبر معظم کی حکمت عملی کے مطابق آئندہ سال تک خطے میں ایران کو پہلے نمبر آنا چاہئے۔ موجودہ حالات میں کیا ایسا ممکن ہے؟ ہمیں عوام کے ساتھ کھل کر بات کرنا چاہئے اس صورت میں ترقی کی طرف سفر کرسکیں گے۔
صدارتی امیدوار مسعود پزشکیان نے کہا کہ عوام کو درپیش مشکلات کی وجہ سے انتخابات میں عوام کی شرکت پر اثر پڑتا ہے۔ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ عوام معاشرے کا مرکزی ستون ہیں۔ ہمیں تمام اقوام و قبائل پر توجہ کی ضرورت ہے۔ دشمن غلط افواہوں کی بنیاد پر پروپیگنڈا کرتے ہیں۔ عوام کو اپنی طرف راغب کرنے کے لئے ان کو درپیش مشکلات حل کرنا ہوگا۔
مسعود پزشکیان نے کہا کہ عوام اور حکومتی اہلکاروں کو ملنے والی سہولیات میں فرق نہیں ہونا چاہئے۔ غریب طبقے کی مشکلات دور کرنے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔