مہر نیوز کے مطابق، اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوٹیریس نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ میں آج مجبور ہوں کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان بلیو لائن کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بارے میں اپنے گہرے خدشات کا اظہار کروں
انتونیو گوٹیریس نے "دونوں طرف سے دھمکی آمیز بیان بازی میں اضافے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گویا ایک مکمل جنگ قریب آ رہی ہے۔"
انہوں نے مشرق وسطیٰ میں وسیع تر علاقائی تنازعے کے خلاف انتباہ دیتے ہوئے کہا، "ایک جلد بازی - ایک غلط اندازہ ایک ایسی تباہی کو جنم دے سکتا ہے جو سرحد سے بہت آگے اور واضح طور پر، انسانی تصور سے بھی باہر ہے۔"
انہوں نے کہا کہ واضح رہے کہ خطے کے لوگ اور دنیا لبنان کے ایک اور غزہ بننے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے انسانی جانوں کے ضیاع اور بہت سے لوگوں کے بے گھر ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسرائیلی افواج کی توجہ اس طرف مبذول کرائی کہ وہ جنوبی لبنان کے متعدد قصبوں کو دھماکوں کے ذریعے نشانہ بنا رہے ہیں، جس سے جنگی آگ پھیل رہی ہے اور رہائشی علاقوں کو خطرہ ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر مکمل عمل درآمد اور شہریوں کی حفاظت کرتے ہوئے فوری طور پر جنگ ختم کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ بچوں، صحافیوں اور طبی کارکنوں کو کبھی نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔
گوٹیرس نے "فوجی حل" کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ لبنان اور مقبوضہ فلسطین میں شہریوں کو مزید تباہی اور خطے کے لیے ممکنہ طور پر تباہ کن نتائج کا باعث بنے گا۔
انادولو ایجنسی کے مطابق، انتونیو گوٹریس نے کہا کہ متنازعہ زمین پر اقوام متحدہ کے امن دستے کشیدگی کو کم کرنے یا روکنے میں مدد کر رہے ہیں۔
انہوں نے تشدد کے خاتمے، امن کی بحالی اور مزید انسانی مصائب کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔