مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صدر اور ان کے ساتھیوں کو پیش آنے والے ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد انتہائی ناموافق موسمی حالات، علاقے کی جغرافیائی پیچیدگی اور پہاڑی نوعیت کے ساتھ ساتھ جدید ترین ایرانی ڈرونز کے شمالی بحر ہند میں موجود ریڈار سسٹم "SAR" کے جائے وقوعہ سے غیر معمولی طویل فاصلے کے باعث ریسکیو فورسز نے زمینی ذرائع سے سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
اس صورتحال میں دوست ممالک کے تعاون کے اعلان کے بعد مسلح افواج کے جنرل سٹاف نے ہمسایہ ملک ترکی کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے پیشکش قبول کی۔ اگرچہ ترکی نے نائٹ ویژن اور تھرمل کیمروں سے لیس ڈرون جائے وقوعہ پر بھیجا تھا، لیکن یہ ڈرون "بادلوں کے نیچے گہرائی میں موجود پوائنٹس کا پتہ لگانے اور کنٹرول کرنے" کے لئے درکار آلات کی کمی کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کے حادثے کی جگہ کی ٹھیک نشاندہی کرنے میں ناکام رہا اور اپنے ملک لوٹ گیا۔
آخر کار، پیر کی صبح سویرے ہیلی کاپٹر کے حادثے کا صحیح مقام زمینی ریسکیو فورسز اور مسلح افواج کے ایرانی ڈرونز نے دریافت کیا، جنہیں شمالی بحر ہند سے خصوصی مشن پر بلایا گیا تھا۔