مہر نیوز نے العالم ٹی وی چینل کے حوالے سے بتایا ہے کہ انگریزی میگزین اکانومسٹ کی رپورٹ کے مطابق روس اور چین کے صدور نے دنیا کے ان علاقوں پر تسلط قائم کرنے کی امریکہ کی کوششوں کے خلاف مشترکہ بیان جاری کیا جس سے اسے دور رہنا چاہیے۔
اکانومسٹ نے اس بیانئے کے ایک حصے کو شائع کیا ہے جو " روس اور چین کی جامع شراکت داری اور اسٹریٹجک تعاون کے نئے دور میں داخل ہونے" اور اپنے جائز حقوق اور مفادات کے دفاع میں دونوں ممالک کے عزم، دونوں ممالک کے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت کو روکنے اور دوطرفہ اقتصادی، تکنیکی یا خارجہ پالیسی کی صلاحیت کو محدود کرنے کی کسی بھی کوشش کو روکنے پر زور دیتا ہے۔
اس انگریزی میگزین نے دونوں ممالک کے رہنماؤں کو درپیش بعض چیلنجوں اور امریکہ کے خلاف ان کی شکایات کا ذکر کرتے ہوئے لکھا: پیوٹن یوکرین کے لئے امریکہ کی حمایت سے خاصے برافروختہ ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یوکرین کے خلاف روس کے تاریخی حصے (جزیرہ نما کریمیا) اور تائیوان پر چین کا ملکیتی دعوی دو ایسے ہی مسائل ہیں جنہیں امریکہ نے چیلنج کیا ہے۔
میگزین کا خیال ہے کہ شی جن پنگ یوکرین کے مسائل پر پوتن کی کھلے عام حمایت کرنے سے محتاط ہیں، لیکن مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے: "روسی فریق یوکرین پر چین کے غیر جانبدارانہ موقف کا مثبت انداز میں جائزہ لیتا ہے۔
اس میگزین نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا اس معاہدے کا مطلب سرد جنگ کا دوبارہ آغاز ہے۔ لکھا: امریکہ سرد جنگ کے نقطہ نظر اور بلاکس کے درمیان تصادم کی منطق سے عالمی مسائل کے بارے میں سوچتا، جب کہ اسے اس طرز عمل کو ترک کرنا چاہیے۔"
اکانومسٹ میگزین پیوٹن اور شی جن پنگ کے اگلے اقدامات کے بارے میں لکھتا ہے: پوٹن کا اگلا ہدف 2024 کے برکس سربراہی اجلاس میں برازیل، روس، ہندوستان، چین، جنوبی افریقہ، مصر، ایتھوپیا، اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل ممالک کے بلاک کو مغربی مالیاتی اداروں کے تسلط کو متوازن اور کنٹرول کرنے کے لئے استعمال میں لانا ہے۔
اس اجلاس کا بنیادی نعرہ "ڈی-ڈالرائزیشن" ہو گا، جو بین الاقوامی تجارت اور مالیاتی نظام میں امریکی ڈالر پر انحصار کم کرنے کی کوشش ہے۔