ایرانی جنرل نے کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورس کے ایک ڈویژن نے اسرائیل پر حملے کے دوران اپنی عسکر طاقت کا صرف 20 فیصد استعمال کیا، جب کہ صیہونی رجیم کی حفاظت کے لیے امریکا اور نیٹو کے فراہم کردہ 240 لڑاکا طیارے دستیاب تھے۔

مہر نیوز کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب کی خاتم الانبیاء بریگیڈ کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی رشید نے روزنامہ 'ایران' کو انٹرویو دیتے ہوئے  آپریشن 'وعدہ صادق' کے بارے میں بتایا کہ 14 اپریل کو سپاہ کی ایرو اسپیس فورس نے دمشق میں ایران کے سفارت خانے پر اسرائیلی حکومت کے دہشت گردانہ حملے کے جواب میں مقبوضہ علاقوں میں اہم فوجی اہداف پر دسیوں ڈرونز اور میزائل داغے۔

جنرل رشید نے کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ایرو اسپیس فورس کے صرف ایک ڈویژن کو آپریشن سونپا گیا تھا، جبکہ اس یونٹ نے بھی آپریشن میں اپنی جارحانہ طاقت کا صرف 20 فیصد استعمال کیا۔ جب کہ دوسری جانب امریکا، نیٹو، سینٹکام کے 240 لڑاکا طیارے اور بحیرہ روم اور بحیرہ احمر میں امریکی جنگی جہازوں پر نصب مختلف میزائل شکن ایئر ڈیفنس سسٹم کے ساتھ ساتھ خود صیہونی حکومت کے جنگی جہاز بھی چوکس تھے۔ 

انہوں نے کہا کہ سپاہ کی ایرو اسپیس فورس کا یہ ڈویژن اپنی باقی 80 فیصد اقدامی طاقت کو استعمال کرنے اور احکامات کے تحت حملوں کی ایک اور تباہ کن لہر شروع کرنے کے لیے مکمل تیار تھا۔ تاہم، ایرانی کمانڈروں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ اس مقدار کی جوابی کارروائی صیہونی حکومت کی ناک زمین پر رگڑنے کے لئے کو کافی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور یورپی حکومتوں نے اسرائیلی حکومت کو جو مدد فراہم کی وہ صلیبی جنگوں کی یاد تازہ کر دیتی ہے۔