مہر نیوز کے رپورٹر کے مطابق، حجۃ الاسلام محمد حسن ابو ترابی فرد نے آج تہران یونیورسٹی میں نماز جمعہ کے خطبوں میں یوم معلم کی مناسبت شہید مرتضی مطہری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید مطہری حوزہ علمیہ اور یونیورسٹی کے استاد تھے۔ شہید کی برجستہ علمی خدمات کے سبب ان کت یوم شہادت کو یوم معلِّم کا نام دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ شہید ایک ایسی شخصیت تھے جن کی پرورش مکتب قرآن و عترت میں ہوئی اور وہ علم، تقویٰ، گہری سماجی اور سیاسی بصیرت اور معاشرے میں فکری حقائق کا صحیح ادراک رکھنے والی شخصیت تھے۔ جو ملت اسلامیہ کی علمی اور فکری پیش رفت کی راہ میں نصف صدی تک جد و جہد کرتے ہوئے شہادت کو گلے لگایا۔
حجۃ الاسلام ابو ترابی فرد نے ایران-افریقہ بین الاقوامی سربراہی اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: براعظم افریقہ 54 سے زائد ممالک کی موجودگی کے ساتھ، دنیا کے 30 فیصد سے زیادہ قدرتی ذخائر اور دنیا کا 40 فیصد سونا رکھتا ہے۔ عالمی مالیاتی بینک کی رپورٹ کے مطابق چھے افریقی ممالک دنیا کے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے 2023 میں اقتصادی ترقی میں سب سے زیادہ رفتار اور تیزی حاصل کی۔
انہوں نے مزید کہاکہ گزشتہ صدیوں کے دوران عالمی استکبار کا شکار رہنے والے اس قدیم اور متمول براعظم کے ساتھ کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اپنے خطبے میں آپریشن "وعدہ صادق" کا ذکر کرتے ہوئے کہا: مغربی دنیا اس آپریشن کو خطے میں بنیادی تبدیلی اور نئی سیاسی اور فوجی مساوات کے آغاز سے تعبیر کرتی ہے۔ اس شاندار معرکے میں صیہونی رجیم، امریکہ، برطانیہ، فرانس اور ان کے دیگر اتحادی ممالک نے اپنے تمام کارڈز اور دفاعی صلاحیتوں کو استعمال کیا جب کہ ایران نے اپنی محدود عسکری قوت کا استعمال کیا اور کامیاب رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ "Brow Keynes" انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین میں سے ایک کے مطابق، یہ آپریشن ایک انتباہی اقدام تھا، اور پھر بھی، اسٹریٹجک نقطہ نظر سے، آپریشن کا دائرہ کار اور پیچیدگی بہت اہم تھی۔
تہران کے امام جمعہ نے کہا کہ اس محدود آپریشن میں ایران نے انتہائی پیچیدہ اور جدید ترین ڈرونز اور میزائلوں کو بلند ترین سطح پر درست طریقے سے گائیڈ کرکے اپنی زبردست کمانڈنگ طاقت کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ پہلے طوفان الاقصی آپریشن نے غاصب صیہونیوں کو ناقابل تلافی انٹیلی جنس ناکامی اور سیکورٹی صدمے سے دوچار کیا جس پر وہ بوکھلا کر اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل خانے پر دہشت گردانہ حملے کی حماقت کر بیٹھی لیکن ایران کے دندان شکن جواب نے صیہونی رجیم کے ناقابل تسخیر ہونے کے افسانے کو ہمیشہ کے لئے دفن کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے، جس کے اہم کھلاڑی پیغمبر اکرم (ص) کے سچے پیروکار اور عالم اسلام کی بہادر اور صابر قومیں ہیں جو مزاحمت کے آبرومندانہ راستے پر چلتے ہوئے صیہونی غاصبوں اور عالمی استکبار کے گماشتوں کو ناکوں چنے چبوا رہی ہیں۔
حجت الاسلام ابو ترابی فرد نے کہا کہ الجزیرہ ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی رجیم ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کو مار گرانے میں کامیاب نہیں ہوسکی اور جو میزائل یا ڈرون انٹرسیپٹ ہوئے وہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ائیر ڈیفنس سسٹم کے ذریعے روک دئے گئے۔
انہوں نے قومی اتحاد کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قومی وحدت اور اسلامی اتحاد کو فروغ دے کر ملک کی اقتصادی، ثقافتی اور سماجی چیلنجوں پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ مجھے امید ہے ملک کے اعلی حکام اپنی بھرپور کوشش اور انتھک لگن سے تمام درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کریں گے اور ملت اسلامیہ اور وطن عزیر کو مزید ترقی اور سربلندی نصیب ہوگی۔