مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یورپی پارلیمنٹ نے آج اپنے اجلاس میں ایران مخالف قرارداد منظور کی جس میں غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کے وحشیانہ جرائم پر مجرمانہ خاموشی اختیار کرتے ہوئے غاصب رجیم سے صرف اتنا کہا گیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے۔
یورپی پارلیمنٹ کے اس اجلاس کے شرکاء نے دمشق میں ایران کے قونصل خانے پر صیہونی حکومت کے دہشت گردانہ حملے کے خلاف ایران کی جوابی کارروائی کی مذمت کی اور تہران کے خلاف پابندیوں میں اضافے کا مطالبہ کیا۔
یورپی پارلیمنٹ کی قرارداد میں غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ کے خطے کے استحکام پر خطرناک نتائج سے بھی خبردار کیا گیا ہے۔
اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت نے غزہ میں غیر متناسب تشدد کا استعمال کیا ہے اور تل ابیب کو بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنا چاہیے۔
یورپی پارلیمنٹ نے صیہونی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی رسائی کی اجازت دے۔
واضح رہے کہ صیہونی حکومت کے خلاف ایران کی جوابی کارروائی بین الاقوامی قوانین کے مطابق دمشق میں اس ملک کے قونصل خانے پر دہشت گردانہ حملے کی سزا کے مقصد سے کی گئی تھی اور اس آپریشن میں صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا، لیکن غزہ کی پٹی پر غاصب صیہونی حکومت کے وحشیانہ مظالم کو 200 سے زائد دن گزر چکے ہیں، جب کہ نام نہاد عالمی برادری فلسطینیوں کے قتل عام اور ان کے گھروں اور ہسپتالوں پر جاری بمباری پر خاموشی اختیار کئے بیٹھی ہے۔
در حقیقت غزہ جنگ نے امریکہ اور یورپ کے انسانی حقوق کے دعووں کی حقیقت بر ملا کرتے ہوئے ان سامراجی ممالک کے چہرے سے نقاب نوچ لیا ہے۔ آج کا عالمی انسان امریکہ اور یورپ کی اس پرلے درجے کی منافقت اور سفاکیت پر انگشت بدندان ہے تاہم مسلم ممالک کے مٹھی بھر دیسی لبرلز اور مغرب کے گماشتے آج بھی اس روشن حقیقت سے نظریں چرا رہے ہیں۔