مہر خبررساں ایجنسی - ثقافت و ادب: بریگیڈیئر جنرل سید محمد حسین زادہ حجازی 1975 میں اصفہان میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی اور ثانوی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے تہران میں پوسٹ گریجویٹ کورس مکمل کیا۔ محمد حجازی نے اسٹریٹجک مینجمنٹ میں ڈاکٹریٹ کی اور امام حسین (ع) یونیورسٹی کی فیکلٹی کے رکن بھی رہے۔
انہوں نے بسیج اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی تشکیل کے دنوں سے ہی ایک فعال رکن کے طور پر اپنی خدمات کا آغاز کیا۔ کردستان اور مغربی آذربائیجان میں فسادات کے آغاز کے ساتھ ہی جنرل حجازی اپنے دوسرے ساتھیوں کی طرح سپاہ اور بسیج کے دیگر اراکین کے تعاون سے ان علاقوں کے لوگوں کی حفاظت کے لیے شورش زدہ علاقوں میں گئے اور علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کر دیا۔
جنرل حجازی کی انتظامی ذمہ داریاں
جنرل حجازی کو ملک کی اندرونی سرحدوں کی حفاظت کا 40 سال کا تجربہ تھا۔ وہ درج ذیل عہدوں پر فائز رہے: جنوبی محاذوں پر افواج بھیجنے کے ذمہ دار، مغربی محاذوں میں سلمان آپریشنل بیس کے ڈپٹی کمانڈر، جنگ دفاع مقدس کے دوران قدس فورس کے کمانڈر، بسیج مزاحمتی فورس کے نائب رابطہ کار، مزاحمتی فورس کے انسانی وسائل کے نائب، بسیج مزاحمتی فورس کے کمانڈر وغیرہ
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی جانب سے 2007 میں سپاہ کے نائب کمانڈر کا عہدہ سونپتے ہوئے کہا گیا تھا: سپاہ کے کمانڈر کی تجویز پر، شفاف ریکارڈ اور تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے، عزت مآب حجازی کو سپاہ کے نائب کمانڈر کے طور پر مقرر کرتا ہوں۔ امید کی جاتی ہے کہ آپ سپاہ کے کمانڈر انچیف کی سربراہی میں تفویض کردہ مشن کو عملی کرنے میں پوری سنجیدگی سے کوشش کریں گے۔
2006 میں، محمد حجازی کو سپریم لیڈر کے حکم سے سپاہ کے جوائنٹ اسٹاف کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ جنرل حجازی کے پاس لبنان میں سپاہ کی اہم ذمہ داری رہی اور وہ شہید جنرل حاج قاسم سلیمانی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے۔
یورپی یونین کی طرف سے جنرل حجازی پر پابندی عائد
امریکی سینیٹ سے ایران کے خلاف پابندیوں کے ایکٹ کی منظوری کے بعد یورپی یونین نے بھی ایران میں پابندیوں کے شکار افراد اور اداروں کی نئی فہرست کا اعلان کیا جو مبینہ طور پر جوہری اور میزائل سرگرمیوں میں شریک رہے ۔ اس شیطانی یونین کی ناجائز پابندی کی فہرست میں جنرل حجازی بھی شامل تھے جن پر یورپی یونین کے ممالک میں داخلے اور ان کے تمام ممکنہ اثاثوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اس یونین نے مضحکہ خیز دعویٰ کیا کہ وہ تمام افراد جنہیں یورپی یونین کی نئی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے وہ در اصل ملک کے اندر پرتشدد کاروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔
شہید جنرل حجازی کے بارے میں صیہونی رجیم کا جھوٹا دعویٰ
قدس فورس کے ڈھانچے کی مضبوطی نے گزشتہ برسوں میں اس فورس کی کارکردگی کو داعش کے مقابلے میں قابل تعریف بنا دیا۔ جیسا کہ صیہونی تسلیم کرتے ہیں کہ 40 سے زائد ممالک کا اتحاد وسیع وسائل اور سہولیات کے باوجود داعش کو روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ جب کہ اکیلی قدس فورس نہ صرف داعش کو مختلف محاذوں پر شکست دی بلکہ خطے اور دنیا نے بھی ایران کے اعلیٰ اور موثر کردار کو محسوس کیا۔
29 اگست 2019ء کو صہیونی فوج نے چار اعلیٰ ایرانی اور لبنانی کمانڈروں کی شناخت ظاہر کی جو لبنان میں "گائیڈڈ میزائلوں کی تیاری" کے منصوبے سے وابستہ تھے۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے ترجمان کرنل جوناتھن کونریکس کے مطابق شہید حجازی ان چاروں میں سے ایک تھے۔ تاہم ایرانی حکام کے مطابق یہ دعوی سراسر جھوٹ اور فریب کے سوا کچھ نہیں۔
قدس فورس میں سردار حجازی کی موجودگی کے دنوں میں، ایران مخالف سیریز ہوم لینڈ میں، مجید جوادی نامی ایک کردار کو " جنرل حجازی" کی عرفیت کے ساتھ سپاہ کے سینئر کمانڈروں میں سے ایک کے طور پر متعارف کرایا گیا اور ایران سے باہر بہت سی دہشت گردانہ کارروائیاں ان سے منسوب کی گئیں۔
ہالی ووڈ پچھلی چند دہائیوں میں ایران کے خلاف منفی تصویر کشی کی مہم کا حصہ رہا ہے۔ چنانچہ ایرانی حکام اور کمانڈروں، جیسے کہ جنرل حجازی کی کردار کشی اور منفی تصویر کشی کی گئی ہے۔ اور یہ کام ہالی ووڈ اور امریکی میڈیا کے پروپیگنڈہ مشن میں شامل ہے۔
جنرل حجازی قدس فورس کے ڈپٹی کمانڈر کی حیثیت سے قدس فورس کو خارجہ پالیسی کے میدان میں ایک طاقتور انتظامی بازو قرار دیا جا سکتا ہے جو سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل اور وزارت خارجہ جیسے متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کو نافذ کرنے میں اپنا عملی کردار ادا کرتی ہے۔ تاہم یہ بتانا ضروری ہے کہ قدس فورس کے اقدامات براہ راست فوجی اور فیلڈ آپریشنز تک محدود نہیں ہیں، بلکہ اس میں تربیت، تنظیم، جواز، تجربے کی منتقلی، اور مختلف علاقوں میں منسلک مقامی گروہوں کی حمایت شامل ہے، جیساکہ لبنان کی حزب اللہ جو آج خطے کے سب سے زیادہ بااثر گروہوں میں سے ایک بن چکی ہے۔ 30 جنوری 2018 کو، سردار حجازی نے سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف جنرل حسین سلامی کے حکم پر کی قدس فورس کمان سنبھالی۔
سفر آخرت
آخر کار انقلاب اور اسلامی نظام کی حفاظت کے مختلف میدانوں میں کئی سالوں کی جدوجہد اور انتھک کوششوں کے بعد یہ قابل فخر جرنیل اور عظیم کمانڈر 18 اپریل 2021ء کو حرکت قلب بند ہونے کے باعث دنیا سے کوچ کر گئے۔