مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ بین الاقوامی عدالت انصاف میں ناروے کے نمائندے نے کہا ہے کہ نسل پرست دیوار کی تعمیر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے اور دو ریاستی حل تک پہنچنے میں مشکلات کا باعث بنتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے کو مقبوضہ علاقے تصور کیا جاتا ہے، اسرائیل کے انخلاء سے قطع نظر، ان علاقوں پر اس کا قبضہ عارضی ہے اور اسے جاری نہیں رکھا جا سکتا اور نہ ہی اس کا جواز پیش کیا جا سکتا ہے۔ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے، تل ابیب کو ان قوانین کا احترام کرتے ہوئے فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی اراضی کا الحاق یا فلسطینیوں پر نئی شرائط عائد کرنا ایک غیر قانونی کارروائی تصور کیا جاتا ہے، اسی طرح فلسطینی زمینوں میں نئی بستیاں قائم کرنا جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 416 کے خلاف ہے۔
اس تناظر میں، تل ابیب کے مغربی کنارے میں بستیوں کے تعمیر کے نئے منصوبوں پر قانونی خدشات ہیں۔
ناروے کے نمائندے نے مزید کہا کہ اسرائیل ان علاقوں پر اپنے قبضے کو جاری رکھنے کے لیے فلسطین کے قدرتی وسائل کا غلط استعمال کر رہا ہے۔ ایک قابض طاقت کے طور پر تل ابیب پر غزہ کے لوگوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے کچھ قانونی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔
تل ابیب کو غزہ میں انسانی امداد تک رسائی فراہم کرنے کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے ساتھ انسانی ہمدردی کے اداروں کے عملے کی سرگرمیوں میں رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہیے۔