مہر خبررساں ایجنسی نے الخلیج آن لائن کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صیہونی حکومت سے وابستہ ذرائع نے بتایا ہے کہ غزہ پر صیہونی جارحیت کے باوجود متحدہ عرب امارات صیہونیوں کے لئے امریکہ کے بعد سفر کے لیے سب سے زیادہ پسندیدہ ملک ہے۔
تل ابیب کے ائیرپورٹ حکام نے گزشتہ جنوری میں مقبوضہ فلسطین چھوڑنے والے صیہونیوں کی تعداد میں اضافے کی تصدیق کی تھی۔
مذکورہ صہیونی ذرائع نے صیہونی مہاجروں اور مسافروں کے مطلوبہ ملکوں کے بارے میں بتایا ہے کہ امریکہ 17 فیصد مسافروں کی مطلوبہ منزل کے طور پر پہلے نمبر پر رہا۔
صیہونی حکومت کی ایئرپورٹس آرگنائزیشن کے اعدادوشمار کے مطابق متحدہ عرب امارات 6.76% مسافروں کے ساتھ دوسرے اور فرانس 6.34% مسافروں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
روزنامہ معاریو نے بھی لکھا کہ فلائی دبئی اور الاتحاد نے جنگ کے باوجود مقبوضہ فلسطین کے لیے اپنی پروازیں جاری رکھی ہیں۔
واضح رہے کہ طوفان الاقصی آپریشن نے صیہونی رجیم کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں جس کے سنگین نتائج کا اس رجیم کو ابھی تک سامنا ہے۔ جیسا کہ سیاحت کا شعبہ جو اس حکومت کے اہم اقتصادی ذرائع میں سے ایک ہے، شدید متاثر ہوا ہے جس سے قاتل رجیم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔