مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے عوام کل جمعرات کو ملک کی قومی اسمبلی کے انتخابات میں ووٹ ڈالیں گے۔
یہ انتخابات سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر شدید دباو اور ملک کے سیاسی ماحول میں گہماگہمی کے ساتھ ہوں گے۔
اس الیکشن کا نتیجہ اگلے پانچ سالوں میں اس جنوبی ایشیائی ملک کی قیادت کے لیے نئی حکومت کی تشکیل کی صورت میں نکلے گا کہ جہاں اس وقت عبوری حکومت ہے جسے بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان ایک پارلیمانی جمہوریہ ہے جہاں قومی اسمبلی کی نشستوں کے تعین کے لیے کی انتخابی میدان سجتا ہے اور ساتھ ہی ملک چاروں صوبوں کی اسمبلیوں میں بھی میں انتخابات ہوتے ہیں۔
ملک کے 241 میلین میں سے 128 ملین پاکستانی ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں، جن میں سے اکثر کی عمریں 18 سال سے زیادہ ہیں۔
پولنگ اسٹیشن عام طور پر صبح نو بجے سے دوپہر پانچ بجے تک کھولے جاتے ہیں، لیکن غیر معمولی حالات میں ووٹنگ کی آخری تاریخ میں توسیع بھی کی جا سکتی ہے۔
انتخابات کے دن پاکستانی ووٹرز نے دو اسمبلیوں (ایک وفاقی اور ایک صوبائی) کے لیے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا ہوتا ہے۔ قومی اسمبلی کے لیے 5 ہزار 121 اور صوبائی اسمبلیوں کے لئے 12 ہزار 695 امیدوار مد مقابل ہیں۔
قومی اسمبلی 336 نشستوں پر مشتمل ہے، جن میں سے 266 نشستوں کا تعین ووٹنگ کے دن براہ راست ووٹنگ کے ذریعے کیا جاتا ہے، اور باقی 70 مخصوص نشستیں ہیں جن میں خواتین کی 60 اور غیر مسلموں کے لیے 10 نشستیں ہر پارٹی کی اکثریت کی بنیاد پر مختص کی جاتی ہیں۔
جیتنے والے امیدوار قومی اسمبلی کے ممبر بن جاتے ہیں جب کہ آزاد امیدوار الیکشن کے بعد کسی بھی پارٹی میں شامل ہو سکتے ہیں۔ نئی پارلیمنٹ کے قیام کے بعد قومی اسمبلی کے اسپیکر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوتی ہے۔
ایک کامیاب امیدوار کو پارلیمنٹ میں اکثریت یعنی 169 نمائندوں کی حمایت حاصل ہونی چاہیے ۔ جب وزارت عظمیٰ کا امیدوار قومی اسمبلی میں ووٹ حاصل کرتا ہے تو وہ وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھاتا ہے اور اپنے وزراء کی کابینہ تشکیل دیتا ہے، جو وفاقی حکومت بنائے گی۔ صوبائی سطح پر وزیر اعلیٰ اور صوبائی حکومت کے انتخاب کے لیے اسی انتخابی طریقہ کار پر عمل کیا جاتا ہے۔