مہر خبررساں ایجنسی نے عالمی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ 20 نومبر کو بچوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد بچوں کے حقوق، تحفظ، تعلیم، صحت اور ان کی خوشیوں سے متعلق عالمی اقدامات پر بات کی جاتی ہے۔
لیکن رواں سال بچوں کا عالمی دن ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں بچے بھی محفوظ نہ رہ سکے اور 2.3 ملین کی غزہ کی آبادی کی نصف تعداد رکھنے والے ہزاروں بچے اب تک موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق 7 اکتوبر سے غزہ پر شروع ہونے والی غاصب اسرائیلی جارحیت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے جس دوران اسرائیل نے نہ صرف رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا بلکہ عالمی جنگی قوانین کے تحت دوران جنگ محفوظ قرار دیے جانے والے اسپتالوں پر بھی بم برسائے جس سے متعدد قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے بھی جان سے چلے گئے۔
فلسطینی حکام کے مطابق غزہ میں اب تک اسرائیلی بربریت سے 5500 بچے شہید ہوچکے ہیں اور غاصب اسرائیلی فوج کے ظلم سے ہر 10 منٹ میں ایک بچہ جان سے جارہا ہے۔
اس کے علاوہ بمباری کے نتیجے میں اب تک 1800 بچوں کے ملبے تلے دبے ہونے کی اطلاعات ہیں جن میں سے اکثریت کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ہے جب کہ غاصب اسرائیلی حملوں میں 9 ہزار کے قریب بچے زخمی بھی ہوئے ہیں اور متعدد بچوں کو زندگی بھر کی معذوری کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔
واضح رہےکہ غاصب اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں اب تک شہیدوں کی مجموعی تعداد 13 ہزار ہوگئی ہے۔