مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق روسی صدر پوٹن کے خصوصی نمائندے برائے افغانستان ضمیر کابلوف نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ روس کی جانب سے طالبان کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکالنے کی کوئی امید نہیں ہے۔
انہوں نے ماسکو اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کو روس کی جانب سے پابندی عائد کی گئی تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کے لئے اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے البتہ انہوں نے اس امکان کا اظہار کیا کہ مستقبل میں روس طالبان کی حکومت کو تسلیم کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کو افغان حکومت میں تمام قومیتوں کو شریک کرنا ہوگا۔ اگر طالبان تمام افغان قبائل کو حکومت میں شامل کرے تو روس کے لئے طالبان حکومت کو تسلیم کرنا مزید آسان ہوگا۔
طالبان کے سفیر کو ماسکو میں قبول نہ کرنے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس وقت افغان سفارت خانے میں ایک سفارتکار فرائض انجام دے رہے اور روس نے طالبان کی حکومت کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا ہے اس لئے سفیر قبول کرنے سے معذور ہے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے طالبان کی وزارت خارجہ کے سربراہ امیر خان متقی نے روسی صدر کے نمائندے سے ماسکو میں ملاقات کی تھی جس میں متقی نے سرحدوں کی حفاظت، منشیات کی سمگلنگ اور داعش کے خلاف کاروائی کے بارے میں بات چیت کی تھی۔