مہر خبررساں ایجنسی نے عالمی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سوئٹزرلینڈ میں دو سال قبل برقع پر پابندی کے لیے کرائے گئے ریفرنڈم میں 51 فیصد آبادی نے پابندی کے حق میں ووٹ دیا تھا جس کے بعد آج آئین سازی کا آخری مرحلہ بھی پورا کرلیا گیا۔
ریفرنڈم کے نتائج کی بنیاد پر پہلے ہی ایوان بالا سے بل منظور ہوچکا ہے اور آج سوئٹزرلینڈ کے ایوان زیریں میں برقع پر پابندی کا بل پیش کیا گیا۔ 151 ارکان نے حمایت جب کہ صرف 29 نے بل کی مخالفت کی۔
سوئٹزرلینڈ کی پارلیمنٹ سے برقع پر پابندی کا بل منظور ہونے کے بعد اس قانون کی خلاف ورزی پر جرمانہ بھی عائد کیا جا سکے گا جو 1 ہزار فرانک یعنی ایک ہزار 116 ڈالر تک ہوسکتا ہے۔
برقع پر پابندی بل کی منظوری کے بعد اب عوامی مقامات اور نجی عمارتوں میں ناک، منہ اور آنکھوں کو ڈھانپنا جرم ہوگا تاہم کچھ صورتوں میں استثنیٰ بھی دیا جائے گا۔
یورپ میں برقع پر پابندی عائد کرنے والا سوئٹزرلینڈ تیسرا ملک ہے جب کہ اس سے قبل بیلجیئم اور فرانس ایسا کرچکے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ میں برقع پہننے والوں کی تعداد نہایت قلیل ہے۔
یاد رہے کہ برقع پر پابندی کے لیے دائیں بازو کی سوئس پیپلز پارٹی نے باقاعدہ مہم شروع کی تھی اور انھی کے دباؤ پر ریفرنڈم کرایا گیا تھا۔