مہر خبررساں ایجنسی نے روسیا الیوم کے حوالے سے بتایا ہے کہ عرب قبائل اور امریکی حمایت یافتہ قسد ملیشیا کے دہشت گردوں کے درمیان لڑائی میں قسد مخالف عرب قبائل نے عام الرٹ کا اعلان کردیا۔
الوطن سے گفتگو میں "البکارہ" قبیلے کے بزرگ نواف البشیر نے کہا: قبائل کی بغاوت اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ جبل قندیل کے اجنبی کردوں اور ان کے حامیوں کو شام کی سر زمین سے نکالنے کے ہمارے مقاصد حاصل نہیں ہو جاتے اور آنے والے دنوں میں دیر الزور کے مضافات کو ان لوگوں سے پاک کر دیا جائے گا۔
البشیر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: اب قبائل نے صوبے کے مغربی مضافات کے بڑے علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے اور انہوں نے قسد ملیشیا کی پولیس فورس "عاش" کو ان علاقوں سے بے دخل کر دیا ہے۔
البکارہ قبیلے کے بزرگ نے مزید کہا: قبائل نیو عقیدات، نیو بکارہ، سعدونہ اور الشطحہ علاقوں میں چوکیوں پر کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور انہوں نے صور اور معیزیلہ کے شہروں کو بھی آزاد کرالیا ہے۔
بعض دیگر علاقوں میں بھی تنازعات جاری ہیں اور البکارہ کے علاقے کا نسبتاً مکمل کنٹرول بھی عرب قبائل کے ہاتھ میں چلا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ہمیں امید ہے کہ اگلے 72 گھنٹوں میں قسد کے امریکی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کو دیر الزور مغرب کے مضافات سے حسکہ تک مکمل طور پر پیچھے دھکیل دیا جائے گا، کیونکہ قبائل جبل قندیل پر قسد دہشت گردوں کی موجودگی اور خطے میں تیل اور گیس پر ان کے کنٹرول کو قبول نہیں کریں گے۔
البشیر نے دیر الزور سے قسد فورسز کے اخراج کو دیر الزور، رقہ، حلب اور حسکہ کے عرب قبائل کا متحدہ موقف قرار دیتے ہوئے تاکید کی: عرب قبائل کے اقدامات خالصتاً قومی ہیں۔ عرب قبائل کبھی بھی امریکی غاصبوں اور ان کے ایجنٹوں کی موجودگی کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آنے والے دنوں سے شامی قوم کو فائدہ ہوگا۔ قبائل جبل قندیل سے قسد کے آخری فرد کی بے دخلی تک اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ جبل قندیل کی فضا پر جو جھنڈا لہرائے گا وہ شام کا جھنڈا ہے اور بس۔
واضح رہے کہ عرب قبائل اور قسد ملیشیا جو کہ امریکہ سے وابستہ ہیں کے درمیان تصادم پیر کو ہوا تھا اور قسد کے عسکریت پسندوں نے دیر الزور ملٹری کونسل کے ایک کمانڈر احمد الخبیل کو گرفتار کر لیا تھا۔
یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ یہ فوجی کمانڈر اصل میں دیر الزور میں امریکی حمایت یافتہ قسد دہشت گردوں کے جھنڈے تلے کام کر رہا تھا۔