مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوتنک کے حوالے سے بتایا ہے کہ مشرقی شام کے مقامی ذرائع نے اتوار کی شام کو اطلاع دی ہے کہ امریکی فوج کی حمایت یافتہ "قسد تنظیم" کے جنگجوؤں نے اس خبر کی اشاعت کے بعد کہ داعش کے دہشت گرد عناصر شمالی شام کے صوبے الحسکہ کی "غویران" جیل سے فرار ہوئے، کرفیو کا اعلان کیا۔
اسی سلسلے میں امریکی حمایت یافتہ گروپ "سیریئن ہیومن رائٹس واچ" نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ جس وقت داعش کے دہشت گردوں نے "غویران" جیل میں نافرمانی کی تھی اسی وقت "خودمختار انتظامیہ" (امریکہ کے زیر کنٹرول کرائے کی کرد انتظامیہ) کی سیکورٹی فورسز نے الحسکہ شہر کے محلوں کی تمام اہم سڑکوں کو بند کر دیا۔
امریکی حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ "قسد" نے جیل کے آس پاس کے علاقوں کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے شہر کے محلوں میں داعشی عناصر کی تلاش شروع کرتے ہوئے علاقہ مکینوں کو اپنے گھروں میں رہنے کو کہا۔
واضح رہے کہ شام کے شہر حسکہ میں واقع غویران جیل پر 20 جنوری/اپریل 2022 کو داعش دہشت گرد تنظیم کا حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں قسد (کرد ڈیموکریٹک ملیشیا) کے 140 کے قریب ارکان ہلاک ہوئے تھے۔
گزشتہ سال داعش کے حملے کے بعد، جس کا مقصد جیل سے اپنے عناصر کو چھڑانا تھا، اس امریکی حمایت یافتہ گروہ کے تقریباً 374 ارکان مارے گئے، جن میں حملہ آور ارکان اور اس گروہ سے تعلق رکھنے والے قیدی بھی شامل تھے۔
تاہم، سیکڑوں داعش کے ارکان جنہیں قسد نے حراست میں لیا تھا، گزشتہ سال کے مشتبہ حملے کے دوران فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
فرار ہونے والوں کی صحیح تعداد کا ابھی تک تعین نہیں کیا گیا ہے، لیکن بعض ذرائع نے اس کا تخمینہ 800 افراد تک لگایا ہے۔
داعش کے دہشت گردوں کا ایسے وقت میں فرار ہونا کہ جب عراق اور شام کے میڈیا حلقے بیک وقت عراق کے مغربی صوبوں میں امریکی دہشت گرد فوج کی مشکوک نقل و حرکت اور جنوبی شام کے شہر سویدا میں واشنگٹن کے کرائے کے فوجیوں کے مشتبہ اجتماعات کی خبریں دے رہے ہیں، امریکہ کی داعش کو پھر سے متحرک کرنے کی شرمناک پالیسی ہے۔