مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، 20 اگست 2023ء کو اتوار کے دن ایران صوبہ اردبیل کے 3400 شہداء کی یاد میں قومی کانفرنس کے اراکین کے اجلاس میں رہبر معظم انقلاب حضرت امام خامنہ ای کے بیانات کا متن منتشر کیا گیا ہے۔ اس ملاقات میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شہداء کے راستے کو محفوظ اور مستحکم کرنے اور ان کی عملی زندگی کو نوجوان نسل تک منتقل کرنے کو ایک اہم فریضہ قرار دیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہم شہداء کے ہم عصر تھے اور ہم نے ان کے جہاد، قربانی، شہادت، مشکلات کی گرہیں کھولنے اور بڑی طاقتوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہوئے دیکھا لیکن نوجوان نسل اس مسئلے کو جس طرح ہم نے واضح اور شفاف طور پر لمس کیا ہے اس وضاحت اور اہمیت کے ساتھ نہیں دیکھتی، لہٰذا ہر ایک اہل علم، دانشور، ماہرین تعلیم اور سرکاری افسران کو اپنی حیثیت اور گنجائش کے مطابق اس سلسلے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے گرہیں کھولنے اور رکاوٹوں کو دور کرنے میں شہداء کی جدوجہد بالخصوص دفاع مقدس کے آٹھ سالہ دور میں ان کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید فرمائی کہ اسلامی انقلاب کے دشمنوں کی علمی، اقتصادی، سیاسی اور سیکورٹی جنگ سے نمٹنے کا واحد راستہ شہدای کے راستے کو جاری رکھنا اور ان کے سیرت پر عمل کرنا یعنی مجاہدت، استقامت اور مزاحمت ہے۔
انہوں نے قرآنی آیات کا تذکرہ کرتے ہوئے شہداء کی عظمت اور بارگاہ خداوندی میں ان کے بلند مقام اور خدا کے خاص رزق سے مستفید ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ خدا شہداء کے خون میں برکت ڈالتا ہے اور اس کی اعلیٰ ترین اور واضح مثال ہے حضرت ابا عبداللہ الحسین ع کا خون ہے جو واقعہ کربلا کے تاریخ میں زندہ رہنے اور مسلمانوں اور غیر مسلموں میں حضرت امام حسین ع کے عشق و محبت کی حرارت میں روز بروز اضافے کا سبب بنا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمنوں کی ناکام کوششوں کے باوجود اس سال محرم الحرام کے پہلے عشرے کو جوش و خروش کے ساتھ منانے اور اس کے ساتھ ساتھ اربعین کی پرشکوہ مشی کو خدا کی طرف سے شہداء کے خون کی قدر کرنے کی مثال قرار دیتے ہوئے شہدائے کربلا کے راستے اور خون کے تحفظ اور استحکام کی ضرورت پر زور دیا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے شہداء کے نام اور راستے کو محفوظ رکھنے کے لیے موثر طریقے استعمال کرنے کو ضروری قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس سلسلے میں بہترین اور ضروری روش، ہنری طریقوں کا استعمال ہے۔
انہوں نے اردبیل کے عوام کو میدان جنگ کے صف اول کے افراد قرار دیتے ہوئے کہا: دفاع مقدس کے دوران تقریباً 35 ہزار مجاہدین کو محاذوں پر بھیجنا اور 3400 شہداء دینا، اربیل کے لوگوں کے جذبہ قربانی اور جدوجہد کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اردبیل کے لوگوں کی ان قابل تقلید خصوصیات سے اس علاقے کی نوجوان نسل کو روشناس کرایا جائے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اردبیل کی علمی تاریخ اور اس علاقے سے اردبیلی محقق جیسے عظیم علماء کی شہرتت کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی: ہر علاقے کی حقیقی شناخت اس کی جغرافیائی اور موسمی حدود سے ماورا ہے اور اس بنیاد پر اردبیل کے لوگوں کی علمی تاریخ، جہاد اور شہادت نیز ان میدانوں میں حاضر رہنا کہ جو قومی احیاء کی بنیاد بنے ہیں در اصل اردبیل کی حقیقی شناخت کی سند ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا: اردبیل پر قومی اور اسلامی دونوں اعتبار سے ایرانی قوم کی گردن پر کا بہت بڑا حق رکھتا ہے۔ کیونکہ ایران کی یکجہتی اور وحدت کے ساتھ ساتھ مذہب اہل بیت ع کی ترویج کا آغاز بھی اردبیل سے صفوی دور می ہوا۔