مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رعایتی خدمات کے درجہ بندی کے مطابق ملک کے آبادی والے گروہوں کو 10 ڈویژنوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور معاشرے کے 6ویں سے 10ویں ڈویژن کے مقابلے پہلے سے پانچویں ڈویژن کی آمدنی کی سطح کم ہے۔ معاشرے کے کم آمدنی والے گھرانے معاشی حالات کی وجہ سے علاج کے اخرجات سنگین ہونے کے باعث علاج سے محروم رہ جاتے ہیں۔
لہذا موجودہ حکومت نے معاشرے کے کم آمدنی والے اور کمزور طبقوں کی مدد کے لیے معاشرے کے پہلے تین حصوں کے لیے مفت طبی خدمات کا اعلان کرنے کا فیصلہ کیا۔
وزیر صحت بہرام عین اللہی نے کہا: موجودہ حکومت میں معاشرے کے پہلے پانچ طبقوں کو مفت انشورنس کی سہولت فراہم کی گئی ہے اس کے علاوہ حکومت کی منظوری سے کم آمدن والے افراد کی پہلی تین کیٹیگریوں کے لیے تمام داخلی اور بیرونی مریضوں کی خدمات طبی مراکز اور ہسپتالوں میں مفت فراہم ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آمدنی کی پہلی تین درجہ بندیوں کے حامل افراد کے لیے انشورنس پریمیم کا 100% حکومت ادا کرتی ہے۔
وزیر صحت نے کہا کہ وزارت بہبود کے انفارمیشن ڈیٹا کی بنیاد پر ایک سے تین کی آمدنی والی درجہ بندی میں شامل افراد کا تعین کیا گیا ہے۔
عین الٰہی نے ملک بھر کی میڈیکل سائنس کی تمام یونیورسٹیوں کو اس سلسلے میں وزارت صحت کی ہدایات پر عمل درآمد کے لیے ہسپتال اور آؤٹ پیشنٹ الیکٹرانک سسٹم کو جلد از جلد تیار اور مربوط کرنے کا حکم دیا۔ شہری ڈھانچے کی ایک سے دس تک کی درجہ بندی کی بنیاد پر تقریباً 25 ملین افراد کی آبادی پہلی تین کیٹیگریوں میں قرار پاتی ہے اور پبلک سیکٹر بورڈ کے اس فیصلے سے مذکورہ کیٹگریوں کے حامل افراد کی تمام طبی خدمات بشمول آؤٹ پیشنٹ اور ان پیشنٹ مکمل طور پر مفت ہو گئی ہیں۔