مہر خبررساں ایجنسی نے قدس پریس کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اسٹارٹ اپ نیشن سینٹرل نامی ادارے نے اپنے سروے کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 70 فیصد صہیونی کمپنیاں مقبوضہ علاقوں میں کاروباری اور صنعتی سرگرمیاں ترک کرکے بیرون ملک سرمایہ منتقل کرنا چاہتی ہیں۔
مقبوضہ علاقوں میں کام کرنے والی کمپنیاں اپنا سرمایہ خطے سے باہر منتقل کرنا چاہتی ہیں کیونکہ ان کو مقبوضہ علاقوں میں متنازعہ عدالتی اصلاحاتی بل کی منظوری سے پیدا ہونے والے سیاسی بحران کی وجہ سے تشویش لاحق ہے۔
سروے رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ کمپنیوں کے سربراہان اور مقبوضہ علاقوں میں سرمایہ کاروں کی جانب سے کمپنیوں کے اثاثے بیرون ملک منتقل کرنے کا عمل گزشتہ تین ماہ کے دوران تیز ہوا ہے۔
کمپنیوں نے اپنے صدر دفاتر کو باہر منتقل کرنے کے لیے قانونی تقاضے پورے کیے ہیں۔ ان کمپنیوں کے سربراہوں کا کہنا ہے کہ عدالتی اصلاحات کے منصوبے پر نیتن یاہو کی کابینہ کے اقدامات نے ان کی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔
سروے کرنے والے ادارے کے چیف ایگزیکٹو ایوی حسون نے کہا ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران مقبوضہ علاقوں سے سرمایہ نکلنے کے عمل میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ سروے کے دوران 734 اداروں اور اسٹارٹ اپ کمپنیوں اور انویسٹمنٹ فنڈز کے اعلی حکام سے سوال کیا گیا۔