مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل محمد رضا اشتیانی، سپاہ پاسداران انقلاب کی نیوی کے کمانڈر علیرضا تنگسیری اور ایرانی آرمی نیوی کے ڈپٹی کمانڈر ایڈمرل حمزہ علی کاویانی کی موجودگی میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں ابو مہدی نیول کروز میزائل کو ملک کی آرمی اور سپاہ پاسداران انقلاب کی بحریہ میں شامل کیا گیا۔ اس میزائل کو ایرو اسپیس انڈسٹریز کے عسکری ماہرین نے تیار کیا ہے۔
اس میزائل کا نام عراقی عوامی رضاکار فورس کے نائب سربراہ ابومہدی المہندس کے نام پر رکھا گیا جن کو 2020 میں بغداد ائیرپورٹ پر سابق امریکی صدر ٹرامپ کے حکم پر جنرل قاسم سلیمانی کے ہمراہ شہید کیا گیا تھا۔
ایک ہزار کلومیٹر سے زیادہ رینج کے حامل یہ میزائل کسی بھی مقررہ ہدف کو تباہ کر سکتا ہے۔ اس کو مختلف قسم کے سمندری، زمینی اور فضائی پلیٹ فارمز سے اہداف کی طرف داغا جاسکتا ہے۔
موثر اور بروقت ردعمل دکھانا اور دشمن کے میزائل ڈیفنس سسٹم سے بچنا ابومہدی کروز میزائل کی نمایاں خصوصیات میں سے ہیں۔
مصنوعی ذہانت سے لیس ابو مہدی کروز میزائل طویل فاصلے تک مار کرنے والا پہلا سمندری کروز میزائل ہے جو کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم میں میزائل کی پرواز کے راستے کے ڈیزائن سے متعلق سافٹ ویئر استعمال کرتا ہے۔
حالیہ چند سالوں کے دوران ایرانی انجنیئر اور ماہرین مختلف نوعیت کی صلاحیتوں پر مشتمل دفاعی آلات بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
ایرانی حکام نے متعدد بار اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی میزائل پروگرام سمیت دفاعی مقاصد پر مبنی اپنی فوجی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے سے دریغ نہیں کریں گے اسی لئے ایران نے دفاعی صلاحیتوں کو کبھی بھی مذاکرات سے مشروط نہیں کیا ہے۔