مہر خبررساں ایجنسی-دینی ڈیسک؛ تاریخ کے مطابق محرم الحرام کی پہلی تاریخ کو حضرت امام حسین علیہ السلام کا کاروان قصر بنی مقاتل کے مقام پر پہنچا۔ اس موقع پر آپ نے عبیداللہ بن حر جعفی کو اپنی مدد کے لئے بلایا لیکن اس نے آپ کی دعوت کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔ بعد میں عبیداللہ اپنے اس فیصلے پر نادم ہوا۔
اس کے بعد کربلا آپ کی اگلی منزل تھی۔ جب آپ اپنے اہل بیت اور اصحاب کے ساتھ اس میدان پر اترے تو مٹی کو سونگھ کر گریہ کیا اور اشک بہایا۔
اس موقع پر آپ نے فرمایا کہ خدا کی قسم اسی سرزمین پر ہمیں قتل کئے جائیں گے، ہمارے بچوں اور خواتین کو اسیر بنایا جائے گا، ہماری حرمت کو پامال کیا جائے گا۔
آپ نے جوانوں کو زمین پر اترنے کا حکم دیا۔
محرم الحرام کی دوسری تاریخ کو آپ نے کوفہ والوں کو خط لکھ کر اپنی آمد کی خبر دی۔ آپ نے اپنے صحابی قیس بن مصہر صیداوی کے ذریعے خط ارسال کیا لیکن حکومتی کارندوں نے قیس کو گرفتار کرکے ابن زیاد کے دربار میں پہنچایا۔
جب قیس نے یزید اور ابن زیاد کے بارے سخت الفاظ ادا کئے تو ان کو شہید کیا گیا۔ جب یہ خبر امام عالی مقام تک پہنچی تو آپ نے گریہ کرنے کے بعد فرمایا کہ خدایا ہمارے اور ہمارے شیعوں کے لئے اپنے پاس بہترین مقام عطا فرما۔ اپنی جوار رحمت میں مجھے اور ان کو جمع کردے بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
محرم الحرام کے ابتدائی دنوں میں پیش آنے والے واقعات کی تفصیلات کے لئے مختلف تاریخی کی طرف رجوع کرسکتے ہیں جن میں شیخ مفید کی کتاب "الارشاد" علامہ محمد باقر ملبوبی کی "الوقائع و الحوادث" قابل ذکر ہیں۔