حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: کسی عمل اور عبادت کا ثواب ذی الحجہ کے پہلے عشرے کے اعمال کے ثواب و فضیت کی برابری نہیں کرتا۔

مہر خبررساں ایجنسی-دینی ڈیسک؛ ذی الحجہ سال کے اہم اور بافضیلت مہینوں میں سے ایک ہے جس کی فضیلت پر قرآن و سنت میں بہت تاکید ہوئی۔ ائمہ معصومین اس مہینے مخصوصا پہلے عشرے کو خصوصی اہمیت دیتے تھے۔

بعض روایات میں آیا ہے کہ سورہ فجر کی پہلی آیات الفجر و لیال عشر (قسم ہے صبح کی اور دس راتوں کی) میں خدا وندمتعال نے جن دس راتوں کی قسم کھائی ہے وہ ذی الحجہ کی پہلی دس راتیں ہیں اور یہ قسم اس مہینے کی عظمت کی دلیل ہے

حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: کسی عمل اور عبادت کا ثواب ذی الحجہ کے پہلے عشرے کے اعمال کے ثواب و فضیت کی برابری نہیں کرتا۔

اس مہینے کو دو اہم اسلامی عید یعنی عید الاضحٰ اور عید غدیر (عید ولایت) کے علاوہ روز عرفہ اور دعائے عرفات کی وجہ سے خصوصی شکوہ و عظمت حاصل ہوئی ہے۔

اس مہینے کی پہلی تاریخ کو قرآن و حدیث میں بعض اعمال کا تذکرہ کیا گیا ہے جنہیں شیخ عباس قمی رحمہ اللہ نے مفاتیح الجنان میں یوں بیان کیا ہے:

روزه

پہلے دن روزہ رکھیں۔ الفقیہ میں ہے: ’’جو شخص ذی الحجہ کی پہلی تاریخ کا روزہ رکھتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے اسّی مہینوں کے روزے لکھ دیتا ہے۔‘‘

نماز حضرت فاطمہ(س)

نماز حضرت فاطمہ(س) پڑھنا مستحب ہے۔

نماز پڑھنے کا طریقہ:

یہ نماز چار رکعتوں پر مشتمل ہے جس میں ایک "حمد" ہے اور پچاس مرتبہ "قل ہو اللہ احد" اور اس کے بعد تسبیح حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کہی جاتی ہے اور یہ بھی دعا بھی پڑھے: سُبْحانَ اللَّهِ ذِی الْعِزِّ الشّامِخِ الْمُنِیفِ، سُبْحانَ ذِی الْجَلالِ الْباذِخِ الْعَظِیمِ، سُبْحانَ ذِی الْمُلْکِ الْفاخِرِ الْقَدِیمِ، سُبْحانَ مَنْ یَری أَثَرَ النَّمْلَةِ فِی الصَّفا، سُبْحانَ مَنْ یَری وَقْعَ الطَّیْرِ فِی الْهَواءِ، سُبْحانَ مَنْ هُوَ هکَذا لا هکَذا غَیْرُهُ۔

ذی الحجہ کے پہلے عشرے کی نماز

ذی‌ الحجہ کے پہلے عشرے کی نماز مستحب نمازوں میں سے ہے جو دو رکعت پر مشتمل ہے اور ذی الحجہ کی پہلی دس راتوں میں پڑھی جاتی ہے۔ اس نماز میں سورہ حمد اور سورہ اخلاص کے بعد سورہ اعراف کی آیت نمبر 142 پڑھی جاتی ہے۔ مذکورہ آیت میں حضرت موسی کی طرف سے آسمانی کتاب کی دریافت کے لئے طور سینا پر گزاری گئی چالیس راتوں کا تذکرہ ہے جس کی آخری دس راتیں ذی‌ الحجہ کے پہلے عشرے میں آئی تھیں۔ احادیث کے مطابق جو شخص ذی الحجہ کی پہلی دس راتوں میں ہمیشہ اس نماز کو ادا کرے گا وہ حاجیوں کے ساتھ ثواب میں شریک ہو گا۔

طریقہ 

یہ نماز ذی‌ الحجہ کی پہلی دس راتوں میں نماز مغرب اور عشاء کے درمیان پڑھی جات ہے۔ یہ نماز دو رکعت پر مشتمل ہے جس کی ہر رکعت میں تکبیرہ الاحرام کے بعد سورہ حمد اس کے بعد سورہ اخلاص پھر سورہ اعراف کی آیت نمبر 142 پڑھی جاتی ہے۔

وَ واعَدْنا مُوسی‏ ثَلاثِینَ لَیلَةً وَ أَتْمَمْناها بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِیقاتُ رَبِّهِ أَرْبَعِینَ لَیلَةً وَ قالَ مُوسی‏ لِأَخِیهِ هارُونَ اخْلُفْنِی فِی قَوْمِی وَ أَصْلِحْ وَ لا تَتَّبِعْ سَبِیلَ الْمُفْسِدِینَ؛(ترجمہ: اور ہم نے موسیٰ سے (تورات دینے کے لیے) تیس راتوں کا وعدہ کیا تھا اور اسے مزید دس (راتوں) سے مکمل کیا۔ اس طرح ان کے پروردگار کی مدت چالیس راتوں میں پوری ہوگئی اور جناب موسیٰ نے (کوہ طور پر جاتے وقت) اپنے بھائی ہارون سے کہا تم میری قوم میں میرے جانشین بن کر رہو۔ اور اصلاح کرتے رہو اور (خبردار) مفسدین کے راستہ پر نہ چلنا۔)

مذکورہ آیت میں حضرت موسی کی طرف سے آسمانی کتاب کی دریافت کے لئے طور سینا پر گزاری گئی چالیس راتوں کا تذکرہ ہے۔ اس عرصے میں حضرت موسی کے بھائی، حضرت ہارون کو بنی‌ اسرائیل میں آپ کا جانشین مقرر کیا گیا تھا۔ اس آیت کے مطابق شروع میں حضرت موسی 30 راتیں کوہ طور پر گزاریں اس کے بعد مزید دس راتوں کا اضافہ کیا گیا۔بعض احادیث کے ابتدائی 30 راتوں سے ذی القعدہ کا مہینہ اور آخری دس راتوں سے ذی الحجہ کی پہلی دس راتیں مراد لی گئی ہیں۔

مذکورہ آیت کی تلاوت کے بعد رکوع اور دو سجدے بجا لائے جاتے ہیں۔ دوسری رکعت بھی پہلی رکعت کی طرح پڑھی جاتی ہے اور آخر میں تشہد اور سلام کے بعد نماز ختم ہو جاتی ہے۔

ثواب اور سند

کتاب اقبال الاعمال میں ایک حدیث نقل ہوئی ہے جس کے مطابق امام باقرؑ اپنے فرزند امام صادقؑ کو اس نماز کے فراموش نہ کرنے کی سفارش کرتے ہیں، اور اگر ہمیشہ اس نماز کو ادا کرے تو حاجیوں کے ساتھ ثواب میں شریک ہو گا اگرچہ یہ شخص حج پر نہ گیا ہو۔

سب سے قدیمی‌ منبع جس میں اس نماز کا تذکرہ آیا ہے وہ سید بن طاووس کی کتاب اقبال الاعمال ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں اس کے مآخذ کو ابن اُشناس کی کتاب قرار دیا ہے۔ وسائل الشیعہ کے مطابق اس کتاب کا نام "ذی الحجہ کے اعمال" تھا۔

مفاتیح الجنان میں اس نماز کو ذی الحجہ کے اعمال میں ذکر کیا گیا ہے۔

پہلے 9 دن روزہ رکھنا

شب زندہ داری اور عبادت، احادیث کے مطابق اس مہینے کے ہر دن کے روزے کا ثواب ایک سال کے روزے کے ثواب کے برابر اور اس مہینے میں شب زندہ داری اور عبادت کا شب قدر میں شب بیداری اور عبادت کے برابر ہے۔

پہلی تاریخ سے عرفہ کے دن عصر تک نماز صبح کے بعد سے مغرب تک درج ذیل دعا کو پڑھنا:

اَللّهُمَّ هذِهِ الاْیامُ الَّتی فَضَّلْتَها عَلَی الاْیامِ وَشَرَّفْتَها [وَ] قَدْ بَلَّغْتَنیها بِمَنِّکَ وَرَحْمَتِکَ فَاَنْزِلْ عَلَینا مِنْ بَرَکاتِکَ وَاَوْسِعْ عَلَینا فیها مِنْ نَعْمآئِکَ اَللّهُمَّ اِنّی اَسْئَلُکَ اَنْ تُصَلِّی عَلی مُحَمَّدٍ وَ الَ مُحَمَّدٍ وَاَنْ تَهْدِینا فیها لِسَبیلِ الْهُدی وَالْعَفافِ وَالْغِنی وَالْعَمَلِ فیها بِما تُحِبُّ وَتَرْضی اَللّهُمَّ اِنّی اَسْئَلُکَ یا مَوْضِعَ کُلِّ شَکْوی وَیا سامِعَ کُلِّ نَجْوی وَیا شاهِدَ کُلِّ مَلاٍَ وَیا عالِمَ کُلِّ خَفِیةٍ اَنْ تُصَلِّی عَلی مُحَمَّدٍ وَ الَ مُحَمَّدٍ وَاَنْ تَکْشِفَ عَنّا فیهَا الْبَلاَّءَ وَتَسْتَجیبَ لَنا فیهَا الدُّعآءَ وَتُقَوِّینا فیها وَتُعینَنا وَتُوَفِّقَنا فیها لِما تُحِبُّ رَبَّنا وَتَرْضی وَعَلی مَا افْتَرَضْتَ عَلَینا مِنْ طاعَتِکَ وَطاعَةِ رَسوُلِکَ وَاَهْلِ وِلایتِکَ اَللّهُمَّ اِنّی اَسْئَلُکَ یا اَرْحَمَ الرّاحِمینَ اَنْ تُصَلِّی عَلی مُحَمَّدٍ وَ الِ مُحَمَّدٍ وَاَنْ تَهَبَ لَنا فیهَا الرِّضا اِنَّکَ سَمیعُ الدُّعآءِ وَلا تَحْرِمْنا خَیرَ ما تُنْزِلُ فیها مِنَ السَّمآءِ وَطَهِّرْنا مِنَ الذُّنوُبِ یا عَلاّمَ الْغُیوُبِ وَاَوْجِبْ لَنا فیها‌دار الْخُلوُدِ اَللّهمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَ الِ مُحَمَّدٍ وَلا تَتْرُکْ لَنا فیها ذَنْباً اِلاّ غَفَرْتَهُ وَلا هَمّاً اِلاّ فَرَّجْتَهُ وَلا دَیناً اِلاّ قَضَیتَهُ وَلا غائِباً اِلاّ اَدَّیتَهُ وَلا حاجَةً مِنْ حَوائِجِ الدُّنْیا وَالاَّْخِرَةِ اِلاّ سَهَّلْتَه ا وَیسَّرْتَه اِنَّکَ عَلی کُلِّشَیءٍ قَدیرٌ اَللّهُمَّ یا عالِمَ الْخَفِیاتِ یا راحِمَ الْعَبَراتِ یا مُجیبَ الدَّعَواتِ یا رَبَّ الاْرَضینَ وَالسَّمواتِ یا مَنْ لا تَتَشابَهُ عَلَیهِ الاْصْواتُ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَ الِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنا فیها مِنْ عُتَقآئِکَ وَطُلَقآئِکَ مِنَ النّارِ وَالْفائِزینَ بِجَنَّتِکَ وَالنّاجینَ بِرَحْمَتِکَ یااَرْحَمَ الرّاحِمینَ وَصَلَّی اللّهُ عَلی سَیدِنا مُحَمَّدٍ وَ الِهِ اَجْمَعینَ. (ترجمہ: اے معبود! یہ وہ دن ہیں جن کو تو نے دوسرے دنوں پر فضیلت و بزرگی دی ہے تو نے اپنے احسان اور رحمت سے یہ دن ہم کو دکھائے ہیں پس ان دنوں میں ہم پر اپنی برکتیں نازل فرما اور اپنی نعمتوں میں وسعت فرما اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ ان دنوں میں راہ ہدایت، پاکدامنی اور سیر چشمی کی طرف ہماری رہنمائی کر اور ان میں ہمیں اپنا پسندیدہ عمل کرنے کی توفیق دے اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اے ہر شکایت کی امیدگاہ اے ہر سرگوشی کے سننے والے اے ہر جماعت پر حاضر گواہ اور اے ہر راز کے جاننے والے محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ ان دنوں میں ہم سے مصیبت کو دور کر ان ایام میں ہماری دعا قبول فرما اور قوت عطا کر ان دنوں میں ہمیں اس عمل پر مدد اور توفیق دے جس سے تو راضی ہو اور اس کی بھی توفیق کہ جس کو تو نے اور اپنے رسول اور اپنے اہل ولایت کی اطاعت کے عنوان سے ہم پرفرض کیا ہے اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے کہ تو محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ ان دنوں میں ہمیں اپنی خوشنودی عطاکر بے شک تو دعا کا سننے والا ہے اور ہمیں اس بھلائی سے محروم نہ کر جو تو نے آسمان سے نازل کی ہے اور ہمارے گناہ دھوڈال اے غیبوں کے جاننے والے اور اس دنوں ہمارے لیے ہمیشگی والی جنت واجب کردے اے معبود؛ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور ہمارا کوئی گناہ نہ رہنے دے جسے تونے نہ بخشا ہو اور نہ کوئی غم کہ جس سے تو نے گشائش نہ دی ہو اور نہ کوئی قرض کہ جسے تو نے ادا نہ کیا ہو اور نہ گمشدہ شی کہ جسے تو نے ﴿ہم تک﴾نہ پہنچایا ہو اور نہ دنیا وآخرت کی حاجات میں سے کوئی حاجت کہ جسے تو نے پورا نہ کیا ہو اور اسے آسان نہ بنایا ہوبے شک تو ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے اے معبود! اے چھپی چیزوں سے واقف اے گرتے آنسوؤں پر رحم کھانے والے اے دعائیں قبول کرنے والے اے زمینوں و آسمانوں کے پروردگار اے وہ جس کو آوازیں شبہ میں نہیں ڈال سکتیں محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور ان دنوں ہمیں اپنی طرف سے آتش جہنم سے آزاد اور رہاکیئے ہوئے قرار دے نیز اپنی جنت میں داخل شدہ اور نجات یافتہ شمار کر اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور خدا ہمارے سردار حضرت محمد(ص) اور انکی ساری آل (ع) پررحمت فرمائے ۔)

ان پانچ دعاؤوں کا پڑھنا جسے جبرئیل نے حضرت عیسی(ع) کیلئے خدا کی جانب سے بطور ہدیہ لایا ہے:

پہلے عشرے کی نماز

پہلی رات سے لے کر عید قربان کی رات تک ہر رات نماز مغرب اور عشا کے درمیان دو رکعت نماز درج ذیل طریقے کے مطابق پڑھی جائے تو اس کا ثواب اعمال حج میں حاجیوں کے ساتھ شریک ہونے کے برابر ہے:

ہر رکعت میں سورہ حمد اور سورہ توحید کے بعد سورہ اعراف کی آیت نمبر 142 پڑھی جائے: وَ وَاعَدْنَا مُوسَیٰ ثَلَاثِینَ لَیلَةً وَأَتْمَمْنَاهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِیقَاتُ رَ‌بِّهِ أَرْ‌بَعِینَ لَیلَةً وَ قَالَ مُوسَیٰ لِأَخِیهِ هَارُ‌ونَ اخْلُفْنِی فِی قَوْمِی وَأَصْلِحْ وَلَا تَتَّبِعْ سَبِیلَ الْمُفْسِدِینَ، (ترجمہ: اور ہم نے موسٰی علیھ السّلامسے تیس راتوں کا وعدہ لیا اور اسے دس مزید راتوں سے مکمل کردیا کہ اس طرح ان کے رب کا وعدہ چالیس راتوں کا وعدہ ہوگیا اور انہوں نے اپنے بھائی ہارون علیھ السّلامسے کہا کہ تم قوم میں میری نیابت کرو اور اصلاح کرتے رہو اور خبردار مفسدوں کے راستہ کا اتباع نہ کرنا)