مہر خبررساں ایجنسی نے مرکز اطلاعات فلسطین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سنہ 1948 میں تقریباً ایک ملین فلسطینیوں اور جون 1967 کی جنگ کے بعد دو لاکھ سے زائد فلسطینیوں کے بے گھر ہونے کے باوجود 2022 کے آخر تک دنیا میں فلسطینیوں کی کل تعداد 14 ملین تین لاکھ تک پہنچ گئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطینیوں کی تعداد 14 لاکھ 30 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ 1948 کے نکبہ کے واقعات کے بعد سے فلسطینیوں میں تقریباً 10 گنا اضافہ ہوا ہے۔بیان کے مطابق تقریباً نصف فلسطینی (تقریباً 7,100,000 افراد) تاریخی فلسطین میں ہیں، جن میں 1948 کی سرزمین میں تقریباً 1,700,000 شامل ہیں۔
بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے ، یروشلم کی آبادی 2022 کے آخر میں تقریباً 3,200,000 اور غزہ کی پٹی میں تقریباً 2,200,000 افراد تک پہنچ گئی تھی۔شماریات کی اتھارٹی نے کہا کہ سال 2020 کے لیے رجسٹرڈ جبری بے دخل کرنے والوں کی تعداد تقریباً 6,400,000 تک پہنچ گئی، جن میں سے تقریباً 20 لاکھ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ 1948 میں تاریخی فلسطین کے 1,300 دیہاتوں اور شہروں میں رہنے والے 14 لاکھ فلسطینیوں میں سے نو لاکھ 57 ہزار فلسطینیوں کو اپنے دیہاتوں اور شہروں سے بے گھر کیا گیا۔
نکبہ کے دور میں اسرائیلی قابض فوج نے 774 فلسطینی دیہاتوں اور شہروں پر قبضہ کیا جن میں سے 531 کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا اور صہیونی غنڈوں نے 51 سے زیادہ بار فلسطینیوں کا اجتماعی قتل عام کیا جس کے نتیجے میں 15000 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے۔
نکبہ کے بعد سے اب تک ایک لاکھ سے زیادہ فلسطینی اپنے کے حقوق کے دفاع میں شہید ہوچکے ہیں اور 1967 سے اب تک دس لاکھ سے زائد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔