مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ادارہ بسیج مستضعفان کے سربراہ جنرل غلام رضا سلیمانی نے اردبیل میں محقق اردبیلی یونیورسٹی میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں طاقت بننے کی خواہش کے تحت مغرب میں کئی مکاتب اور نظریات وجود میں آئے اور الہی و دینی تعلیمات کو نظرانداز کرتے ہوئے ترقی کے منصوبے پیش کئے گئے۔ تعلیمی اور ثقافتی پیشرفت کے سایے میں صنعتی اور زرعی شعبوں میں بھی ترقی ہونے لگی۔انہوں نے کہا کہ مغرب نے لیبرالزم، ہیومنزم اور کیپٹلزم جیسے نظریات کی روشنی میں اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی شعبوں میں اپنا سکہ جمانے کی کوشش کی۔ ان تمام شعبوں میں اخلاق اور صلح و آزادی کا پہلو نظرانداز کیا گیا جوکہ انسانی اقدار کی پہچان ہیں۔ سالوں گزرنے کے بعد انقلاب اسلامی ایران نے اخلاق اور انسانی اقدار کی بنیاد پر حکومت کا نظریہ پیش کیا۔
انہوں نے مغربی نظریات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان مکاتب فکر کے تحت ہی دو عالمی جنگیں ہوئیں اور 40 ملین لوگ لقمہ اجل بن گئے۔ کروڑوں انسانوں کے حقوق غصب کئے گئے۔ صہیونی حکومت اسی نظریے کے تحت آج بھی فلسطینیوں کے حقوق غصب کررہی ہے۔ امریکہ نے جاپان پر ایٹم بم گرا کر مغربی فکر کی ایک جھلک دنیا کو دکھا دی۔انہوں نے کہا کہ اس کے ایرانی حکمرانوں نے غیر جانب دار رویہ اختیار کیا لیکن پھر ہمارے جزیروں پر امریکہ، برطانیہ اور پرتگال قابض ہوئے۔ لیکن اس وقت مغربی کی حکمرانی خطرے میں ہے۔ افغانستان سے امریکہ کو ذلت کے ساتھ انخلا کرنا پڑا اور عراق میں رسوا ہورہا ہے۔
سردار غلام رضا نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد دنیا میں طاقت کا نظریہ بدل گیا۔ اس وقت کوئی بھی دوسرے ملک پر جوہری حملہ نہیں کرسکتا ہے۔ انقلاب اسلامی کی برکت سے اب دنیا میں عدالت اور صلح کا نظریہ پھیل رہا ہے اور کوئی بھی جنگ کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔ آٹھ سال ایران نے تنہا صدام اور اس کے اتحادیوں کا مقابلہ کیا اور وطن کی حفاظت کی۔ ہم نے دفاع اور جہاد کا نظریہ عاشورا سے لیا ہے۔ آج دشمن نے روایتی جنگ کے بجائے نئے طریقے آزمانا شروع کیا ہے۔ امریکہ کے پاس 870 ارب کا خطیر دفاعی بجٹ، دنیا کی 50 فیصد فوجی طاقت اور 25 فیصد معیشت پر کنٹرول ہونے کے باوجود اندر سے اس کی جڑیں کھوکھلی ہورہی ہیں۔ امریکی بحریہ بہت پرانی ہوچکی ہے۔ کوئی بھی امریکی فوجی طاقت سے خوف نہیں کھاتا۔ متعدد ممالک نے امریکہ کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرلی ہے۔ آج علمی، ثقافتی اور دفاعی ترقی کے تحت تمدن سازی کا جدید مرحلہ شروع ہوا ہے جس کی قیادت ایران جیسے ممالک کے ہاتھ میں ہے۔
سردار غلام رضا نے مزید کہا کہ اگرچہ ایران معاشی مشکلات سے دوچار ہے لیکن کچھ اصولی اور بنیادی اقدامات کی وجہ سے مشکلات کافی حد تک برطرف ہوچکی ہیں اور ایران نے اپنی طاقت کا دنیا کے سامنے مظاہرہ کیا ہے۔ ہم صحیح اصولوں کے تحت جدید زمانے سے آگاہ اور بصیرت رکھنے والے جوانوں سے استفادہ کرتے ہوئے ترقی کے منازل کو مزید تیزی سے طے کرسکتے ہیں۔ انہوں نے علم و دانش کو ہی ترقی کا وسیلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے طلباء کو چاہئے کہ علمی مراکز میں ایثار اور قربانی کے جذبے کے تحت ملک کی ترقی اور پیشرفت میں اپنا کردار ادا کریں۔