مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے آج صبح، ایران کی برآمدی صلاحیتوں کی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال سے اس نمائش میں، 700 صنعتی، کان کنی اور برآمدی فیکٹریاں شریک ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اب تک کئے گئے کام علمی اور تجارتی نوعیت کے ہیں اور یہ کام ملک کے تجارتی شعبوں میں مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے طب، صحت اور طبی آلات کی ایجادات کے شعبوں میں مثبت اور مؤثر کام کیا جا رہا ہے اور آج ملک کو درکار ادویات کا 95 فیصد، ملک کے اندر ہی تیار اور اسے برآمد کیا جاتا ہے جو کہ بہت اہمیت کے حامل کام ہیں۔ پیٹرو کیمیکل اور فعال کانوں کے شعبوں میں نیز قابلِ قدر اور نمایاں کام کئے گئے ہیں اور ان میں سے بہت سے کام جاری ہیں۔
ایرانی صدر نے مپنا کمپنی کے پراڈکٹس کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کمپنی کی سائنس اور ٹیکنالوجی تاجروں اور سرمایہ کاروں کیلئے سرمایہ کاری کا بہترین ذریعہ بن سکتی ہے۔ یہ تمام کام اور اقدامات کہ جن کا بعض دوسرے ممالک کے صدور نے بھی دورہ کیا ہے اور وہ ان کاموں کو دیکھ کر حیران رہ گئے، کیونکہ ہم دھمکیوں اور پابندیوں کے باوجود اس مقام تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔
رئیسی نے جوہری مذاکرات کے طریقۂ کار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جوہری مذاکرات کا اپنا خاص طریقۂ کار ہے اور ہم عزت مندانہ طریقے سے مذاکرات پر عمل پیرا ہیں۔ امریکیوں نے اپنے وعدوں کو پورا کئے بغیر مذاکرات کی میز چھوڑ دی اور مذاکراتی ٹیم کی سربراہ کمیٹی نے 15 سے زائد مرتبہ اعلان کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے وعدوں کو پورا کیا ہے اور بین الاقوامی معاہدوں کا احترام نہ والے امریکی اور یورپی تھے۔ ہمارے پاس منطقی دلائل اور قابل دفاع بیانات ہیں اور یورپی بھی اس کے معترف تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں حکومتی اداروں میں اپنے ساتھیوں سے کہتا ہوں کہ وہ تاجروں اور برآمد کنندگان کی حمایت کریں۔ برآمدات کی شرح میں 50 فیصد اضافہ 40 سالہ ریکارڈ ہے اور اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ حکومت اپنی پیداوار اور اسے برآمد کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ اس عمل کی ضوابط اور قوانین کے تحت حمایت کی ضرورت ہے تاکہ برآمد کنندہ روزانہ کی بنیاد پر اپنی سرمایہ کاری اور پیداوار میں اضافہ کر سکے اور اس کا سرمایہ، منافع اور برآمدات کی ضمانت دی جاتی ہے۔
آخر میں ایرانی صدر نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ یہ اجلاس خطے کے ممالک کی ایران میں موجود سہولیات اور ہماری خود ساختہ ایجادات سے آشنائی اور برآمدات میں اضافے کا باعث بنے گا۔