مہر خبررساں ایجنسی نے بھارتی میڈیاسے نقل کیا ہے کہ گیس کے باعث 9 افراد اسپتال میں زیر علاج ہیں جن کے بارے میں ڈاکٹروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس حوالےسے لدھیانہ میں قانون ساز اسمبلی کی رکن راجندر پال کور چھینہ نے بتایا کہ نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس کی ایک ٹیم ماہرین کے ہمارہ گیس لیک ہونے کی وجہ اور گیس کی نوعیت جاننے کے لیے وقوعہ پر موجود ہے۔
انہوں نے غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ یہ واقعہ ایک دودھ کی دکان اور ایک ڈاکٹر کے کلینک کے قریب پیش آیا ہم یقینی طور پر یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ گیس لیک کہاں سے شروع ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ صبح دودھ خریدنے آئے تھے وہ باہر ہی بے ہوش ہو گئے۔
دوسری جانب پنجاب کے وزیر اعلی بھگونت مان نے مزید تفصیلات بتائے بغیر ٹوئٹ کیا کہ لیک ایک فیکٹری سے ہوئی ہے۔ اے این آئی نے کہا کہ فائر بریگیڈ کی ٹیم بھی وقوعہ پر موجود ہے جبکہ پولیس نے علاقے کو سیل کر دیا ہے۔
ٹوئٹر پر اے این آئی کی جانب سے شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں ایک مقامی شخص کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے، ’’مجھے معلوم ہوا کہ میرے خاندان کے پانچ افراد بے ہوش ہیں۔‘‘ ویڈیو میں پولیس اہلکاروں کو اسے جائے واردات کی طرف جانے سے روکتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔