پاکستانی شہر سوات کے علاقے کبل میں محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) تھانے میں دھماکے میں جانبحق اہلکاروں کی تعداد بڑھ کر 15 ہوگئی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اس سانحے میں جانبحق ہونے والے میں سی ٹی ڈی کے 2 افسران بھی شامل ہیں جبکہ 57 زخمیوں میں سے 8 کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے دھماکے کی وجہ لاپراہی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دھماکا بظاہر شارٹ سرکٹ سے ہوا ہے۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ دھماکا سی ٹی ڈی کے پرانے آفس میں ہوا ہے، بظاہر خودکش یا دہشت گردی کا واقعہ نہیں لگ رہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ لاپرواہی کے باعث کوت میں رکھے اسلحہ میں دھماکا ہوا۔

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکے کی ابتدائی رپورٹ جاری

پولیس نے ابتدائی رپورٹ میں کہا ہے کہ باہر سے حملے کا ابھی تک کوئی ثبوت نہیں ملا، شارٹ سرکٹ سے دھماکا ہونے کا زیادہ امکان ہے۔

 پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تھانے کے مال خانہ میں گولہ بارود کو آگ لگی جس کے باعث 13 افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہوئے۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے مطابق لاپرواہی کے باعث کوت میں رکھے اسلحہ میں دھماکا ہوا، دھماکے میں سی ٹی ڈی کے دو اہلکار شہید ہوئے ہیں۔

ڈی آئی جی کا کہنا ہے کہ دھماکے میں سی ٹی ڈی کے 18 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

وزیراعظم کی سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکے کی شدید مذمت

وزیراعظم شہباز شریف نے سوات کے علاقے کبل میں محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) تھانے میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعظم نے واقعہ میں زخمی ہونے والوں کو ہر ممکن طبی امداد دینے کی ہدایت دیتے ہوئے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پوری قوم شہداء کی قربانیوں کو سلام پیش کرتی ہے، دہشت گردی کی لعنت کو سیکیورٹی فورسز اور پولیس جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گی۔