اقوامِ متحدہ کے مطابق افغان یو این خواتین عملے کو کام کی اجازت نہ ملی تو مئی میں افغانستان چھوڑ دیں گے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے عالمی میڈیا سے نقل کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں خواتین کے کام کرنے پر پابندی سے معاشی بحران مزید سنگین ہو گا۔ یو این افغان نمائندے نے گزشتہ ہفتے افغانستان میں مشن جاری رکھنے سے متعلق نظرِ ثانی کا اعلان کیا تھا۔ افغانستان میں اقوامِ متحدہ کا مشن جاری رکھنے پر نظرِثانی کا دورانیہ 5 مئی کو ختم ہو رہا ہے۔

افغانستان میں اقوامِ متحدہ کا مقامی عملہ 3300 افراد پر مشتمل ہے جن میں 600 خواتین ہیں۔ البتہ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوچاریک نے مئی کے آخر تک افغانستان سے مکمل انخلا کے اخبار گارڈین کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ افغانستان میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے گا اور انسانی حقوق کیلئے کام کرتا رہے گا۔

واضح رہے کہ طالبان حکام نے 2021 میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے افغان خواتین پر متعدد پابندیاں عائد کی ہیں۔ طالبان نے افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے خلاف ہونے والوں مظاہروں پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ طالبان حکام کی دلیل ہے کہ خواتین کی ملازمت پر پابندیوں میں توسیع کی وجہ افغانستان میں اقوام متحدہ کی سرگرمیاں ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ مارچ کے مہینے میں افغانستان میں نیا تعلیمی سال شروع ہوگیا تھا اور اس موقع پر متعدد بین الاقوامی اداروں اور افغان اور غیر افغان شخصیات نے طالبان انتظامیہ سے افغانستان کے اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں طالبات کی تعلیم کا سلسلہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔