مہر خبررساں ایجنسی نے رشیا ٹوڈے کے حوالے سے خبر دی ہے کہ بین الاقوامی جریدے اکانومسٹ کے مطابق گذشتہ سال سب سے خونریز جنگ یوکرائن میں نہیں ہوئی بلکہ ایتھوپیا میں ہوئی تھی۔ یوکرائن جنگ میں ہونے والے جانی نقصانات 2020 سے 2022 تک ایتھوپیا میں ہونے والے نقصانات کی نسبت بہت کم ہیں۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن کے دفتر سے جاری اعداد و شمار کے مطابق یوکرائن کی جنگ میں اب تک تقریبا بائیس ہزار سویلین مارے گئے ہیں جن میں رواں سال مارے جانے والے آٹھ ہزار لوگ بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونی گوتریش نے کئی مرتبہ عالمی برادری کی توجہ ایتھوپیا کے تاریخی علاقے ٹیگرے میں جاری جنگ کی طرف مبذول کرائی ہے۔ یاد رہے کہ فریقین کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں یہ جنگ گذشتہ سال نومبر میں ختم ہوگئی تھی۔
ذرائع کے مطابق ٹیگرے میں جاری دو سالہ جنگ کی بنیادی وجہ ایتھوپیا میں طویل عرصے جاری سیاسی اور قومی بحران اور ملک کا پیچیدہ فیڈرل نظام ہے۔ ایتھوپین حکومت اور ٹیگرے پیپلز لبریشن فرنٹ کے درمیان جنگ کے شعلے اس وقت بھڑکے جب قبیلہ امہارا کے نیم فوجی دستوں اور اریٹریا کی فوج نے ایتھوپیا کی حمایت کا اعلان کیا۔
اکانومسٹ کے مطابق عالمی سطح پر حکمرانی کے لئے امریکہ، روس اور چین کے درمیان مقابلے کی وجہ سے مختلف خطوں میں جنگ شدت اختیار کررہی ہے۔ مہاجرین کی تعداد گذشتہ دس سالوں کے دوران بڑھ کر ایک کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔ اگرچہ غربت کی شرح میں کمی ہوئی ہے لیکن فوری امداد کے منتظر افراد کی تعداد 2020 کی نسبت دوگنا ہوکر تقریبا ساڑھے تین کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔ ان میں سے اسی فیصد جنگوں سے متاثر ہوگئے ہیں۔