مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان باقاعدہ منصوبے کے تحت وزرائے خارجہ کی سطح پر وفود کا تبادلہ کا کیا جائے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سیکورٹی کے حوالے سے دو معاہدے زیرغور ہیں۔ سفارتی مشن کی بحالی کا منصوبہ بھی مسلسل آگے بڑھ رہا ہے اور مختصر مدت میں سفارت خانے کھولے جائیں گے۔ سفارتی تعلقات اب مکمل بحال ہوچکے ہیں۔ انہوں نے تعلقات کی بحالی کو بین الاقوامی جوہری معاہدے سے جوڑنے کی خبروں کی نفی کی۔
سوڈان میں جاری تنازعات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سوڈان اہم اسلامی ملک ہے لہذا اس کی سیکورٹی اور خودمختاری ہمارے لئے اہمیت رکھتی ہے۔ فریقین سے ہم اپیل کرتے ہیں کہ باہمی صلح سے تنازعات کو حل کریں۔ انہوں نے شام اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ شام کے معاملات کا سیاسی اور سفارتی حل ایران کی دیرینہ خواہش ہے۔
انہوں نے آذربائیجان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے بارے میں کہا کہ دشمن دونوں ممالک کو تنازعات میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔ صہیونی حکومت ایران اور آذربائجان کے دوستانہ روابط سے فکرمند ہے۔ اسرائیل کا وجود خطے اور اسلامی ممالک کے باہمی اختلافات پر باقی ہے۔ اسی لئے صہیونی حکومت خطے میں عدم استحکام پھیلانے کی مسلسل کوشش کرتی ہے۔
ناصر کنعانی نے مزید کہا کہ صدر آیت اللہ رئیسی کے جنوبی امریکہ کے دورے کے لئے ابتدائی اقدامات جاری ہیں۔ ایران نے ہمیشہ عالم سطح پر تنازعات حل کرنے اور ملکوں کے ساتھ روابط برقرار کرنے میں تعمیری کردار ادا کیا ہے۔ ہم نے ہمیشہ سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے لئے مذاکرات ہماری خواہش ہے۔ ہم اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لئے تیار ہیں۔ اگر فریق دوم سنجیدہ مذاکرات کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کرے تو مذاکرات نتیجہ خیز ہوسکتے ہیں۔